Quran Video - Sheikh Abdur Rehman Sudais and Saood Shuraim (Urdu) Para25

  Рет қаралды 5,921

Nadeem Asghar

Nadeem Asghar

Күн бұрын

Quran Video - Sheikh Abdur Rehman Sudais and Saood Shuraim (Urdu) Para25

Пікірлер: 7
@zoyakhatoonkhatoon2494
@zoyakhatoonkhatoon2494 8 ай бұрын
Mashallah❤❤❤❤❤
@khairmohd2302
@khairmohd2302 7 ай бұрын
Aamieen ❤❤❤
@abdulkabeer20
@abdulkabeer20 Жыл бұрын
سورۃ الانعام آیت نمبر: 82 الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ترجمہ: ” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔ (٨٢) تفسیر: اللہ تبارک و تعالیٰ فریقین کے درمیان فیصلہ کرتے ہوئے فرماتا ہے :﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ ﴾” وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہیں ملایا انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم“ یعنی ایمان کو شرک کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا۔ ﴿أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴾ ” یہی لوگ ہیں جن کے لئے امن ہے اور وہ ہدایت یافتہ ہیں۔“ وہ ہر قسم کے خوف سے مامون ہوں گے، عذاب اور شقاوت وغیرہ میں سے کسی قسم کا خوف نہ ہوگا اور سیدھے راستے کی طرف راہنمائی سے نوازے جائیں گے۔ اگر انہوں نے اپنے ایمان کو کسی قسم کے ظلم سے ملوث نہ کیا ہوگا یعنی انہوں نے شرک کیا ہوگا نہ گناہ، تو انہیں امن کامل اور ہدایت تام نصیب ہوگی اور اگر انہوں نے اپنے ایمن کو شرک سے تو پاک رکھا مگر وہ برے اعمال کا ارتکاب کرتے رہے تو انہیں اگرچہ کامل امن اور کامل ہدایت تو حاصل نہ ہوگی تاہم انہیں اصل ہدایت اور امن حاصل ہوں گے۔ آیت کریمہ کا مخالف مفہوم یہ ہے کہ وہ لوگ جنہیں یہ دو امور حاصل نہیں وہ ہدایت اور امن سے محروم رہیں گے بلکہ ان کے نصیب میں بدبختی اور گمراہی کے سوا کچھ نہ ہوگا۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-fahm-ul-quran/tafseer-saadi/876/ سورۃ الانعام آیت نمبر: 82 الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ترجمہ: ” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔ (٨٢) تفسیر: اس آیت میں ظلم سے مراد شرک ہے ایک حدیث میں آتا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے ظلم کا عام مطلب، (کوتاہی، غلطی گناہ، زیادتی وغیرہ) سمجھا جس پر وہ پریشان ہوگئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہم میں سے کونسا ایسا ہے جس نے کبھی ظلم نہ کیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بتایا کہ یہاں ظلم شرک کے معنی میں استعمال ہوا ہے جیسا کہ سورۃ لقمان میں آیاہے کہ لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ بیٹا کبھی شرک نہ کرنا کیونکہ شرک سب سے بڑا ظلم ہے۔ (مسلم: ۱۲۴، بخاری: ۴۶۲۹) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ شرک کے اثرات سے بچو‘‘لوگوں نے پوچھا وہ کیا ہے؟ فرمایا: ’’ریاکاری‘‘، قیامت کے دن اللہ فرمائے گا، ان لوگوں کے پاس جاؤ جن سے تم دنیا میں مانگتے تھے، جس نے دکھاوے کا کام کیا قیامت کے دن اللہ اس دکھاوے کو دکھا دے گا۔ (ابن حاتم: ۳/ ۱۰۵) shamilaurdu.com/quran/tarjumah-fahm-ul-quran/tafseer-tasheel-ul-bayan/876/ سورۃ الانعام آیت نمبر: 80 وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللَّهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ترجمہ: اور اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی۔ اس نے کہا کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت دی ہے اور میں اس سے نہیں ڈرتا جسے تم اس کے ساتھ شریک بناتے ہو مگر یہ کہ میرا رب ہی کچھ چاہے۔ میرے رب نے ہر چیز کا علم سے احاطہ کر رکھا ہے تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟“ (٨٠) تفسیر: جب قوم نے توحید کا وعظ سنا جس میں ان کے خود ساختہ معبودوں کی تردید بھی تھی تو انھوں نے بھی اپنے دلائل دینا شروع کردیے۔ مشرکین نے بھی اپنے شرک کے لیے کچھ نہ کچھ دلائل تراش رکھے تھے جس کا مشاہدہ آج بھی کیا جاسکتا ہے جتنے بھی مشرکانہ عقائد رکھنے والے گروہ ہیں سب نے اپنے اپنے پیروکاروں کو مطمئن رکھنے کے لیے ایسے سہارے تلاش کر رکھے ہیں جنھیں وہ دلائل سمجھتے ہیں جن سے کم از کم ایسے عوام کو جال میں پھنسائے رکھا جاسکتا ہے۔ ابراہیم شریکوں سے نہیں ڈرتے: ابراہیم نے اپنی بصیرت سے اللہ کو اور اس کی ہدایت کو پالیا فہم سے ضمیر سے کائنات پر غوروفکر کر کے اللہ کا قرب محسوس کیا اور ایسا یقین تھا کہ مجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی جب تک رب نہ چاہے آگ سے بھی نہ ڈرے اور کود گئے کیسا حق کو پالیا تھا۔ تمہارے لیے ابراہیم میں ایک نمونہ ہے: مشیئت الٰہی: اللہ چاہے تو سب کچھ کرسکتا ہے اللہ ہی جانتا ہے اللہ کا علم وسعتوں والا ہے ۔ تم غفلت میں پڑے ہوئے ہو۔ تم سمجھتے کیوں نہیں۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-fahm-ul-quran/tafseer-tasheel-ul-bayan/874/
@abdulkabeer20
@abdulkabeer20 Жыл бұрын
سورۃ الانعام آیت نمبر: 78 فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَٰذَا رَبِّي هَٰذَا أَكْبَرُ ۖ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ترجمہ: پھر جب سورج چمکتا دیکھا تو کہا کہ یہ میرا رب ہے ، یہ سب سے بڑا ہے ، پھر جب وہ بھی چھپ گیا ، تو کہا کہ اے قوم میں ان سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو ، بیزار ہوں (ف ١) ۔ تفسیر: ﴿ فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَـٰذَا رَبِّي هَـٰذَا أَكْبَرُ ۖ﴾ ” پس جب سورج کو چمکتے ہوئے دیکھا تو کہا، یہ ہے میرا رب، یہ سب سے بڑا ہے“ یہ تمام (ستاروں اور چاند) سے بڑا ہے ﴿فَلَمَّا أَفَلَتْ﴾ ” جب وہ غروب ہوگیا“ یعنی جب سورج بھی غروب ہوگیا تو ہدایت متحقق ہوگئی اور ہلاکت مضمحل ہوگئی ﴿قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴾ ”(تو) کہا، اے میری قوم ! بے شک میں بیزار ہوں ان سے جن کو تم شریک کرتے ہو“ کیونکہ اس کے بطلان پر سچی اور واضح دلیل قائم ہوچکی ہے۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-siraj-ul-bayan/tafseer-saadi/872/ سورۃ الانعام آیت نمبر: 79 إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ترجمہ: میں نے آسمان وزمین کے خالق کی طرف ایک طرفہ ہو کے اپنا منہ کیا ہے ، میں مشرکوں میں نہیں ۔ تفسیر: ابراہیم مشاہدہ فطرت سے حق تک پہنچے۔ چہرہ اس کی طرف کردیا جس نے زمین و آسمان پیدا كیے کوئی مجھے اس کے سامنے سے نہیں ہٹا سکتا۔ مشاہدہ کائنات سے ابراہیم میں تبدیلی آئی۔ خالق کائنات کے لیے خالص ہوگئے، رخ متعین کرلیا، شعور اور ضمیر روشن ہوگیا، ایک صحیح عقیدہ نے انھیں طاقت دی۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-siraj-ul-bayan/tafseer-tasheel-ul-bayan/873/
@abdulkabeer20
@abdulkabeer20 Жыл бұрын
سورۃ الانعام آیت نمبر: 92 وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ترجمہ: اور یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے بڑی خیر و برکت [٩٣۔ ب] والی ہے۔ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اس لیے اتاری ہے کہ آپ اس کے ذریعے اہل مکہ اور آس پاس کے لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان [٩٤] لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں تفسیر: 1۔ وَ لِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَا: اس آیت میں مکہ کو ’’ام القریٰ‘‘ کہا گیا ہے، جس کا معنی ہے تمام بستیوں کی جڑ یا ان کا مرکز اور ’’ وَ مَنْ حَوْلَهَا ‘‘ سے مراد قبائل عرب اور آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، خواہ عرب ہوں یا عجم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( بُعِثْتُ إِلَي النَّاسِ كَافَّةً )) [بخاری، الصلاۃ، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم : ((جعلت لي الأرض…)) : ۴۳۸ ] ’’مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے۔‘‘ نیز دیکھیے سورۂ انعام (۹)، سورۂ اعراف (۱۵۸) اور سورۂ سبا( ۲۸)۔ 2۔ وَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ: کیونکہ قرآن مجید آخرت کی راہ بتلاتا ہے۔ 3۔ وَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُوْنَ: کیونکہ نماز تمام عبادتوں کی اصل اور آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے۔ اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اس شخص کا ایمان آخرت پر صحیح اور درست ہے جو قرآن مجید پر ایمان رکھتا ہے اور نماز کی نگہداشت اور نگرانی کرتا ہے، جو شخص قرآن پر ایمان نہیں رکھتا یا نماز کی حفاظت نہیں کرتا اس کا آخرت پر ایمان رکھنے کا دعویٰ بلا دلیل ہے۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-tayseer-ul-quran/tafseer-ul-quran-al-kareem/886/ سورۃ الانعام آیت نمبر: 83 وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ترجمہ: اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلے میں دی ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٨٣) تفسیر: ف 2 اس حجت سے مراد وہ دلائل توحید ہیں جو قوم کے مقابلے میں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے پیش کئے یہ دلائل اللہ تعالیٰ نے قوم کے مقابلہ میں حضرت ابرہیم ( علیہ السلام) کو عطا فرمائے تھے اس سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ باتیں عہد طفولیت کی نہیں ہیں کہ آپ شرک سے درجہ بدرجہ توحید کی طرف بڑھے ہوں کیونکہ اللہ کا نبی معرفت الہی میں کبھی غلطی نہیں کرتا۔ (رازی) ف 7 یعنی چونکہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے اپنی جان کو کوئی پروانہ کی اور اپنے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو توحید کی دعوت دینے کے لے وقف کردیا اس لئے ہم نے بھی ان پر بڑے بڑے احسانا فرمائے دنیا ہی میں انہیں یہ انعام دیا کہ نیک اولاد سے نوازار اور ان کے بعد ان کی ذریت میں نبوت اور کتاب اتارنے کا سلسلہ جاری کردیا اور اسی سلسلے کے آخری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-fahm-ul-quran/tafseer-ashraf-ul-hawashi/877/ سورۃ الانعام آیت نمبر: 83 وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ترجمہ: اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلے میں دی ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٨٣) تفسیر: جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے قطعی دلائل و براہین بیان کر کے ابراہیم کے حق میں فیصلہ کردیا تو فرمایا ﴿ وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ ﴾ ” اور یہ ہے ہماری دلیل، کہ دی تھی ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو، اس کی قوم کے مقابلے میں“ یعنی ان دلائل و براہین کی مدد سے ابراہیم علیہ السلام نے ان کو نیچا دکھایا اور ان پر غالب آئے۔ ﴿نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ﴾ ” ہم جس کے چاہتے ہیں، درجے بلند کرتے ہیں“ جس طرح ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دنیا و آخرت میں درجات بلند فرمائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ علم کے ذریعے سے صاحب علم کو دوسرے بندوں پر فوقیت عطا کرتا ہے۔۔۔۔۔۔ خاص طور پر وہ عالم جو صاحب علم بھی ہے اور معلم بھی۔ پس اللہ تعالیٰ اس کے حسب حال اسے لوگوں کا امام بنا دیتا ہے۔ اس کے افعال کو دیکھا جاتا ہے، اس کے آثار کی پیروی کی جاتی ہے، اس کے نور سے روشنی حاصل کی جاتی ہے اور اس کے علم کی مدد سے تیرہ و تار تاریکیوں میں رواں دواں رہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿يَرْفَعِ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ﴾ (المجادلہ :58؍11) ” تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور جن کو علم عطا کیا گیا، اللہ ان کے درجات بلند کرتا ہے۔“ ﴿إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ﴾ ”بے شک تمہارا رب دانا، علم والا ہے۔“ اس لئے وہ علم و حکمت کو ان کے شایان شان مقام پر رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس مقام کو اور جو کچھ اس کے لئے مناسب ہے خوب جانتا ہے۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-fahm-ul-quran/tafseer-saadi/877/
@abdulkabeer20
@abdulkabeer20 Жыл бұрын
سورۃ الانعام آیت نمبر: 92 وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ترجمہ: اور یہ بھی ایسی ہی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی برکت والی ہے، اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور آس پاس والوں کو ڈرائیں۔ اور جو لوگ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ایسے لوگ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور وہ اپنی نماز پر مداومت رکھتے ہیں۔ تفسیر: ﴿ وَهَـٰذَا﴾ ” اور یہ“ یعنی قرآن مجید ﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ﴾” کتاب ہے، اس کو اتارا ہم نے آپ کی طرف، برکت والا“ یعنی برکت اس کا وصف ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ یہ بھلائیوں اور نیکیوں پر مشتمل ہے ﴿ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ﴾ ” جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔“ یعنی یہ کتاب، گزشتہ کتابوں کی موافقت کرتی ہے اور ان کی صداقت پر گواہ ہے۔ ﴿ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ﴾ نیز ہم نے یہ کتاب اس لئے نازل کی ہے تاکہ آپ بستیوں کی ماں، یعنی مکہ مکرمہ کے لوگوں اور اس کے اردگرد دیار عرب بلکہ تمام شہروں کے لوگوں کو ڈرائیں، تاکہ لوگ اللہ تعالیٰ کے عذاب اور اس کی پکڑ سے بچیں اور ان امور سے بچیں جو اس کے عذاب کے موجب ہیں۔ ﴿وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ﴾” اور جن کو یقین ہے آخرت کا، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں“ کیونکہ جب خوف دل میں جا گزیں ہوتا ہے تو اس کے تمام ارکان آباد ہوجاتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی پیروی کرنے لگ جاتا ہے ﴿وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴾ ” اور وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔“ یعنی وہ نمازوں پر دوام کرتے ہیں، اس کے ارکان وحدود، اس کے لئے آداب و شرائط اور اس کی تکمیل کرنے والے دیگر تمام امور کی حفاظت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان میں شامل کرے۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-junagarhi/tafseer-saadi/886/ سورۃ الانعام آیت نمبر: 92 وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ترجمہ: اور یہ ایک کتاب ہے، ہم نے اسے نازل کیا، بڑی برکت والی ہے، اس کی تصدیق کرنے والی جو اس سے پہلے ہے اور تاکہ تو بستیوں کے مرکز اور اس کے ارد گرد لوگوں کو ڈرائے اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور وہ اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں۔ تفسیر: 1۔ وَ لِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَا: اس آیت میں مکہ کو ’’ام القریٰ‘‘ کہا گیا ہے، جس کا معنی ہے تمام بستیوں کی جڑ یا ان کا مرکز اور ’’ وَ مَنْ حَوْلَهَا ‘‘ سے مراد قبائل عرب اور آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، خواہ عرب ہوں یا عجم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( بُعِثْتُ إِلَي النَّاسِ كَافَّةً )) [بخاری، الصلاۃ، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم : ((جعلت لي الأرض…)) : ۴۳۸ ] ’’مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے۔‘‘ نیز دیکھیے سورۂ انعام (۹)، سورۂ اعراف (۱۵۸) اور سورۂ سبا( ۲۸)۔ 2۔ وَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ: کیونکہ قرآن مجید آخرت کی راہ بتلاتا ہے۔ 3۔ وَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُوْنَ: کیونکہ نماز تمام عبادتوں کی اصل اور آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے۔ اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اس شخص کا ایمان آخرت پر صحیح اور درست ہے جو قرآن مجید پر ایمان رکھتا ہے اور نماز کی نگہداشت اور نگرانی کرتا ہے، جو شخص قرآن پر ایمان نہیں رکھتا یا نماز کی حفاظت نہیں کرتا اس کا آخرت پر ایمان رکھنے کا دعویٰ بلا دلیل ہے۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-bhutvi/tafseer-ul-quran-al-kareem/886/
@abdulkabeer20
@abdulkabeer20 Жыл бұрын
سورۃ الانعام آیت نمبر: 78 فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَٰذَا رَبِّي هَٰذَا أَكْبَرُ ۖ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ترجمہ: پھر جب سورج چمکتا دیکھا تو کہا کہ یہ میرا رب ہے ، یہ سب سے بڑا ہے ، پھر جب وہ بھی چھپ گیا ، تو کہا کہ اے قوم میں ان سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو ، بیزار ہوں (ف ١) ۔ تفسیر: ھَذَا اَکْبَرُ تیسرا موڑ: دلیل بھی دی کہ سورج تو سب سے بڑا ہے لیکن ڈوبنے پر کہا کہ میں اس سے بریٔ الذمہ ہوں جس کو تم شریک ٹھہراتے ہو۔ ابراہیم کو رب کیسے ملا: عقل، فہم، ادراک اور اللہ کی ہدایت سے ابراہیم نے اللہ کا مشاہدہ کرنے اور حق کو پالینے پر کہا کہ اب میرا اور قوم کا اکٹھا رہنا مشکل ہے میں بریٔ الذمہ ہوں۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-siraj-ul-bayan/tafseer-tasheel-ul-bayan/872/ سورۃ الانعام آیت نمبر: 83 وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ترجمہ: اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلے میں دی ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٨٣) تفسیر: جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے قطعی دلائل و براہین بیان کر کے ابراہیم کے حق میں فیصلہ کردیا تو فرمایا ﴿ وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ ﴾ ” اور یہ ہے ہماری دلیل، کہ دی تھی ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو، اس کی قوم کے مقابلے میں“ یعنی ان دلائل و براہین کی مدد سے ابراہیم علیہ السلام نے ان کو نیچا دکھایا اور ان پر غالب آئے۔ ﴿نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ﴾ ” ہم جس کے چاہتے ہیں، درجے بلند کرتے ہیں“ جس طرح ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دنیا و آخرت میں درجات بلند فرمائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ علم کے ذریعے سے صاحب علم کو دوسرے بندوں پر فوقیت عطا کرتا ہے۔۔۔۔۔۔ خاص طور پر وہ عالم جو صاحب علم بھی ہے اور معلم بھی۔ پس اللہ تعالیٰ اس کے حسب حال اسے لوگوں کا امام بنا دیتا ہے۔ اس کے افعال کو دیکھا جاتا ہے، اس کے آثار کی پیروی کی جاتی ہے، اس کے نور سے روشنی حاصل کی جاتی ہے اور اس کے علم کی مدد سے تیرہ و تار تاریکیوں میں رواں دواں رہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿يَرْفَعِ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ﴾ (المجادلہ :58؍11) ” تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور جن کو علم عطا کیا گیا، اللہ ان کے درجات بلند کرتا ہے۔“ ﴿إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ﴾ ”بے شک تمہارا رب دانا، علم والا ہے۔“ اس لئے وہ علم و حکمت کو ان کے شایان شان مقام پر رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس مقام کو اور جو کچھ اس کے لئے مناسب ہے خوب جانتا ہے۔ shamilaurdu.com/quran/tarjumah-fahm-ul-quran/tafseer-saadi/877/
Quran Video   Sheikh Abdur Rehman Sudais and Saood Shuraim Urdu Para27
1:25:22
Quran Video   Sheikh Abdur Rehman Sudais and Saood Shuraim Urdu Para29
1:27:30
Quran Video   Sheikh Abdur Rehman Sudais and Saood Shuraim Urdu Para28
1:30:47
Para 1 - Juz 1 Alif Lam Mim HD Quran Urdu Hindi Translation
1:28:57
The Quran DVD
Рет қаралды 9 МЛН
Quran-Para10/30-Urdu Translation
1:31:38
Quran Channel
Рет қаралды 5 МЛН
Surah Al-Kahf with Urdu Translation 018 (The Cave) @raah-e-islam9969
46:53
Quran Video   Sheikh Abdur Rehman Sudais and Saood Shuraim Urdu Para30
1:28:57