Hazrat maza aa gya isse behatreen guftugu sadq e fitr par nahi suni saare confusion door ho gye ❤️❤️❤️❤️
@shahidakhanum89922 ай бұрын
boht aalaa MA sha Allah Clear Ho gya
@user-cm4fg4qi2k Жыл бұрын
Masha ALLAH
@daughteroframzan89933 жыл бұрын
ALLAH Karim bhtt barakat ata farmae . masael k sath sath istidalal karny ka tarreqa b samjha ajata hai ... Eid k hawaly se b kuch ikhtilafi mozoaat par bayan karen plz
@obaidsaleemsaleem99753 жыл бұрын
Allah ap ko salamat raka mufti sab
@ayeshakashif5106 Жыл бұрын
Mashaallah Thanks
@adeelkazmi39433 жыл бұрын
Boht khoob...
@MdMd-lk4ds3 жыл бұрын
Mufti sab nic topic
@muhammadadnanahmed49953 жыл бұрын
Thankyou ♥
@akramnazir87902 ай бұрын
❤
@chandtaarichandtaari9494 Жыл бұрын
ماشاءاللّٰه جزاكَ اللّٰه
@sayebaanrealservices341Ай бұрын
Koi boht ghreeb ho ,oar qarz b ho us par tu kya wo b fitrana phir day skta hai?
@alamperez39442 ай бұрын
Jab har shakhks dega toh lega kaun?
@nisarulhasssniannisarulhas3818 Жыл бұрын
جو شخص اتنا مال دار ہو کہ ا س پر زکوۃ واجب ہو، یا اس پر زکوۃ واجب نہیں لیکن قرض اور ضروری اسباب اور استعمال کی اشیاء سے زائد اتنی قیمت کا مال یا اسباب اس کے پاس موجود ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو ایسے شخص پر صدقہ فطر واجب ہے ، اور یہ سامان چاہے تجارت کا ہو یا نہ ہو، چاہے اس پر سال گزرا ہو یا نہ ہو۔ اور جس شخص کے پاس اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو تو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں ہوگا، بلکہ وہ زکاۃ اور صدقہ فطر وغیرہ لینے کا مستحق بن جائے گا بشرطیکہ اس کا تعلق ہاشمی خاندان (سید، عباسی وغیرہ) سے نہ ہو۔ صدقات کا مقصودِ اصلی فقیروں کی حاجت روائی ہے؛ اس لیے واجب صدقا ت شریعت نے مال داروں ہی کے ذمہ رکھے ہیں؛ تاکہ فقیروں کی حاجت روائی ہو سکے، اگر فقیر پر بھی لازم ہوں تو اس کا مقصد فوت ہو جا ئے گا ۔ چناں چہ حدیث شریف میں ہے "مسند أحمد بن حنبل" (2/ 230)کی روایت ہے جس کو امام بخاری رحمۃاللہ علیہ نے بھی تعلیقاً ذکر کیا ہے: "عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: "لا صدقة إلا عن ظهر غني". یعنی صدقہ صرف مال دار پر ہی واجب ہوتا ہے۔ اگر کوئی آدمی غریب ہے، صاحبِ نصاب نہیں ہے، تو اس پرصدقہ فطر شرعی اعتبار سے واجب تو نہیں ہے، لیکن اگر وہ اپنی خوشی سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہے تو ادا کرسکتا ہے اور اسے ثواب بھی ملے گا۔ حدیث شریف کے مطابق اگر فقیر صدقہ فطر ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے زیادہ عنایت فرماتے ہیں ، جتنا اس نے صدقہ فطر کے طور پر دیا ہے