مہر منجم جیم تشدید کےساتھ ہے۔ مؤجل میں جیم پر تشدید ہےاورء پرزبرہے
@shabananoor541918 сағат бұрын
Jazakallah ❤❤
@AmanAman-k6o2 күн бұрын
mashaAllah All perfection here... 🎉🎉🎉🎉
@muhammadtahirraza79062 күн бұрын
ماشاءاللہ
@ddrr32742 күн бұрын
وَمِنۡ حَيۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۖ وَإِنَّهُۥ لَلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ ١٤٩ اور جہاں کہیں سے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلیں تو (نماز کے وقت) آپ اپنا رخ پھیر لیجیے مسجد حرام کی طرف۔ اور یقیناً یہ حق ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رب کی طرف سے۔ اور اللہ غافل نہیں ہے اس سے جو تم کر رہے ہو۔ (وَمِنۡ حَيۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ ) "اور جہاں کہیں سے بھی آپ (ﷺ) نکلیں تو (نماز کے وقت) آپ اپنا رخ پھیر لیجیے مسجد حرام کی طرف " ( وَإِنَّهُۥ لَلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَ ) "اور یقیناً یہ حق ہے آپ (ﷺ) کے رب کی طرف سے " ( وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ) "اور اللہ غافل نہیں ہے اس سے جو تم کر رہے ہو۔" جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا ‘ یہاں کلام بظاہر آنحضور (ﷺ) سے ہے ‘ مگر اصل میں آپ (ﷺ) کی وساطت سے تمام مسلمانوں سے خطاب ہے۔
@لیکچراراسلامیاتسبلالسلامچینل21 сағат бұрын
جی جی۔ در اصل سبقت لسانی ہو باقی فائل میں درست آپشن پر نشان موجود
@ddrr32742 күн бұрын
سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمۡ عَن قِبۡلَتِهِمُ ٱلَّتِي كَانُواْ عَلَيۡهَاۚ قُل لِّلَّهِ ٱلۡمَشۡرِقُ وَٱلۡمَغۡرِبُۚ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ ١٤٢ عنقریب کہیں گے لوگوں میں سے احمق اور بیوقوف لوگ کس چیز نے پھیر دیا انہیں اس قبلے سے جس پر یہ تھے؟ کہہ دیجیے کہ اللہ ہی کے ہیں مشرق اور مغرب ! وہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دے دیتا ہے۔ دورکوعوں پر مشتمل تمہید کے بعد اب تحویل قبلہ کا مضمون براہ راست آرہا ہے ‘ جو پورے دو رکوعوں پر پھیلا ہوا ہے۔ کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ یہ کون سی ایسی بڑی بات تھی جس کے لیے قرآن مجید میں اتنے شدومد کے ساتھ اور اس قدر تفصیل بلکہ تکرار کے ساتھ بات کی گئی ہے ؟ اس کو یوں سمجھئے کہ ایک خاص مذہبی ذہنیت ہوتی ہے ‘ جس کے حامل لوگوں کی توجہّ اعمال کے ظاہر پر زیادہ مرکوز ہوجاتی ہے اور اعمال کی روح ان کی توجہ کا مرکز نہیں بنتی۔ عوام الناس کا معاملہ بالعموم یہی ہوجاتا ہے کہ ان کے ہاں اصل اہمیت دین کے ظواہر اور مراسم عبودیت کو حاصل ہوجاتی ہے اور جو اصل روح دین ہے ‘ جو مقاصد دین ہیں ‘ ان کی طرف توجہّ نہیں ہوتی۔ نتیجتاً ظواہر میں ذرا سا فرق بھی انہیں بہت زیادہ محسوس ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں اس کی مثال یوں سامنے آتی ہے کہ احناف کی مسجد میں اگر کسی نے رفع یدین کرلیا یا کسی نے آمین ذرا اونچی آواز میں کہہ دیا تو گویا قیامت آ گئی۔ یوں محسوس ہوا جیسے ہماری مسجد میں کوئی اور ہی آ گیا۔ اس مذہبی ذہنیت کے پس منظر میں یہ کوئی چھوٹا مسئلہ نہیں تھا۔ اس کے علاوہ یہ مسئلہ قبائلی اور قومی پس منظر کے حوالے سے بھی سمجھنا چاہیے۔ مکہ مکرمہ میں جو لوگ ایمان لائے تھے ظاہر ہے ان سب کو خانہ کعبہ کے ساتھ بڑی عقیدت تھی۔ خود نبی اکرم (ﷺ) نے جب مکہ سے ہجرت فرمائی تو آپ (ﷺ) روتے ہوئے وہاں سے نکلے تھے اور آپ (ﷺ) نے فرمایا تھا کہ اے کعبہ ! مجھے تجھ سے بڑی محبت ہے ‘ لیکن تیرے یہاں کے رہنے والے مجھے یہاں رہنے نہیں دیتے۔ معلوم ہوتا ہے کہ جب تک آپ (ﷺ) مکہ میں تھے تو آپ (ﷺ) ‘ کعبہ کی جنوبی دیوار کی طرف رخ کر کے کھڑے ہوتے۔ یوں آپ (ﷺ) ‘ کا رخ شمال کی طرف ہوتا ‘ کعبہ آپ (ﷺ) کے سامنے ہوتا اور اس کی سیدھ میں بیت المقدس بھی آ جاتا۔ اس طرح استقبال القبلتین کا اہتمام ہوجاتا۔ لیکن مدینہ میں آ کر آپ (ﷺ) نے رخ بدل دیا اور بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے لگے۔ یہاں استقبال القبلتین ممکن نہ تھا ‘ اس لیے کہ یروشلم مدینہ منورہ کے شمال میں ہے ‘ جبکہ مکہ مکرمہ جنوب میں ہے۔ اب اگر خانہ کعبہ کی طرف رخ کریں گے تو یروشلم کی طرف پیٹھ ہوگی اور یروشلم کی طرف رخ کریں گے تو کعبہ کی طرف پیٹھ ہوگی۔ چنانچہ اب اہل ایمان کا امتحان ہوگیا کہ آیا وہ محمد رسول اللہ (ﷺ) کے فرمان کی پیروی کرتے ہیں یا اپنی پرانی عقیدتوں اور پرانی روایات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ جو لوگ مکہ مکرمہ سے آئے تھے ان کی اتنی تربیت ہوچکی تھی کہ ان میں سے کسی کے لیے یہ مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ بقول اقبال : بمصطفیٰ (ﷺ) برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست اگر باو نہ رسیدی تمام بولہبی است ! حالانکہ قرآن مجید میں کہیں منقول نہیں ہے کہ اللہ نے اپنے نبی (ﷺ) کو بیت المقدس کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہوسکتا ہے یہ حکم وحئ خفی کے ذریعے سے دیا گیا ہو ‘ تاہم وحئ جلی میں یہ حکم کہیں نہیں ہے کہ اب یروشلم کی طرف رخ کر کے نماز پڑھیے۔ یہ مسلمانوں کا اتباع رسول (ﷺ) کے حوالے سے ایک امتحان تھا جس میں وہ سرخرو ہوئے۔ پھر جب یہ حکم آیا کہ اپنے رخ مسجد حرام کی طرف پھیر دو تو یہ اب ان مسلمانوں کا امتحان تھا جو مدینہ کے رہنے والے تھے۔ اس لیے کہ ان میں سے بعض یہودیت ترک کر کے ایمان لائے تھے۔ مثلاً عبداللہ بن سلام (رضی اللہ عنہ) علماء یہود میں سے تھے ‘ لیکن جو اور دوسرے لوگ تھے وہ بھی علماء یہود کے زیراثر تھے اور ان کے دل میں بھی یروشلم کی عظمت تھی۔ اب جب انہیں بیت اللہ کی طرف رخ کرنے کا حکم ہوا تو یہ ان کے ایمان کا امتحان ہوگیا۔ مزید برآں بعض لوگوں کے دلوں میں یہ خیال بھی پیدا ہوا ہوگا کہ اگر اصل قبلہ بیت اللہ تھا تو ہم نے اب تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے جو نمازیں پڑھی ہیں ان کا کیا بنے گا ؟ کیا وہ نمازیں ضائع ہوگئیں ؟ نماز تو ایمان کا رکن رکین ہے ! چنانچہ اس اعتبار سے بھی بڑی تشویش پیدا ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی ایک مسئلہ سیاسی اعتبار سے یہ پیدا ہوا کہ یہود اب تک یہ سمجھ رہے تھے کہ مسلمانوں اور محمد (ﷺ) نے ہمارا قبلہ اختیار کرلیا ہے ‘ تو یہ گویا ہمارے ہی پیروکار ہیں ‘ لہٰذا ہمیں ان کی طرف سے کوئی خاص اندیشہ نہیں ہے۔ لیکن اب جب تحویل قبلہ کا حکم آ گیا تو ان کے کان کھڑے ہوگئے کہ یہ تو کوئی نئی ملت ہے اور ایک نئی امت کی تشکیل ہو رہی ہے۔ چنانچہ ان کی طرف سے مخالفت کے اندر شدت پیدا ہوگئی۔ یہ سارے مضامین یہاں پر زیر بحث آ رہے ہیں۔ (سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ ) "عنقریب کہیں گے لوگوں میں سے احمق اور بیوقوف لوگ " (مَا وَلّٰهُمۡ عَن قِبۡلَتِهِمُ ٱلَّتِي كَانُواْ عَلَيۡهَاۚ ) "کس چیز نے پھیر دیا انہیں اس قبلے سے جس پر یہ ‘ تھے " یعنی سولہ سترہ مہینے تک انہوں نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی ہے ‘ اب انہیں بیت اللہ کی طرف کس چیز نے پھیر دیا ؟ ( قُل لِّلَّهِ ٱلۡمَشۡرِقُ وَٱلۡمَ ہے ‘ بلکہ مشرق و مغرب اور شمال و جنوب سب اسی کے ہیں۔ ( يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسۡتَقِيمٖ) "وہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دے دیتا ہے"
@ddrr32742 күн бұрын
تحویل قبلہ کا ذکر سورت البقرہ میں ہے نا کہ النساء میں
@لیکچراراسلامیاتسبلالسلامچینل21 сағат бұрын
بالکل
@AhsanCh-z7v2 күн бұрын
unique way to explain ❤❤ماشاءاللہ
@arslanahmed19743 күн бұрын
ماشاءاللہ
@AmanAman-k6o3 күн бұрын
ماشاءاللہ ❤❤ عظیم شخصیت کے بارے میں عمدہ معلومات عمدگی کے ساتھ
@zoyakhan70803 күн бұрын
❤❤ MashAllah
@zoyakhan70803 күн бұрын
❤❤❤❤great lecture
@AhsanCh-z7v3 күн бұрын
گریٹ ۔۔❤❤ماشاءاللہ
@AmanAman-k6o4 күн бұрын
MashaAllah THE LIMIT OF PERFECTION ❤❤
@zebunnisakhalil86724 күн бұрын
جزاک اللہ سر
@AhsanCh-z7v4 күн бұрын
super lecture ❤❤.ماشاءاللہ
@zarlalakhan55995 күн бұрын
❤❤❤
@AmanAman-k6o5 күн бұрын
you the light on the path to knowledge... 🎉🎉🎉🎉
@AhsanCh-z7v5 күн бұрын
اتنی وضاحت سے نہ کوٸ پڑھا سکتا نہ ہی سمجھا سکتا❤❤ کمال لیکچر ❤❤ماشاءاللہ
@AmanAman-k6o5 күн бұрын
important and informative lecture nicely stated ..🎉🎉
@IrumRafique-wh3nq5 күн бұрын
Great
@AhsanCh-z7v5 күн бұрын
super and unique as always❤❤ماشاءاللہ
@AmanAman-k6o6 күн бұрын
mashaAllah All in one lecture such a great tireless work, great educational leadership from respected speaker. ❤❤❤
@zoyakhan70806 күн бұрын
❤❤❤❤ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ
@fairyclouds31076 күн бұрын
History ke best teacher
@AhsanCh-z7v6 күн бұрын
جامع پر فہم لیکچر پر تاثیر انداز بیان ❤❤ماشاءاللہ
@misbahbutool82307 күн бұрын
ماشاءاللہ بہترین
@hamzanafees89457 күн бұрын
بیقرار روحوں کا سکوں اللھم زد فزد لاجواب انداز بیان سلامت رہیں تا قیامت رہیں جیئں خوشیوں بھری زندگی اللہ علم وعمل میں برکت دیں
@AmanAman-k6o7 күн бұрын
too detailed lecture about Alumul Quran great work 🎉🎉🎉
@AhsanCh-z7v7 күн бұрын
جامع اور اہم ترین سوالات کی کمال وضاحت ❤❤ماشاءاللہ
@shabananoor54198 күн бұрын
بہت خوب جزاک اللہ خیرا
@SaadRaza-du6km8 күн бұрын
اللہ سلامت رکھے اپکو بہت اچھا لیکچر دیا ہے اپ نے
@SaadRaza-du6km8 күн бұрын
ماشاءاللہ بہت اچھا اور اسان بناکر لیکچر دیا ہے
@ali5620110 күн бұрын
طبقات نگاری پر پہلی کتاب واصل بن عطا کی ہے۔
@لیکچراراسلامیاتسبلالسلامچینل10 күн бұрын
اگر کوئی حوالہ مل جائے تو شکر گزار ہوں گے
@ali5620110 күн бұрын
متشابہات کی 5 اقسام ہیں۔
@لیکچراراسلامیاتسبلالسلامچینل9 күн бұрын
امام راغب کا حوالہ دیکر بتایا ہے اور سوال بھی اسی کے مطابق تھا
@ali5620110 күн бұрын
تفسیر اشاری کی 5 شرائط ہیں
@لیکچراراسلامیاتسبلالسلامچینل9 күн бұрын
کتب کے حوالے موجود تصویر بھی ۔ باقی ہم اپنی طرف سے مکمل کوشش کرتے ہیں درست جواب ہی مہیا کریں ۔ آپ صاحب علم ہیں اختلاف رکھ سکتے ہیں
@enayaabalouch437910 күн бұрын
ماشاءاللہ ماشاءاللہ بہت بہترین۔ اللہ پاک آپ کو مزید ترقی و کامیابی سے نوازیں۔
@لیکچراراسلامیاتسبلالسلامچینل9 күн бұрын
آمین ثم آمین یا رب العالمین
@chhasnain746810 күн бұрын
تشبیہ کے ارکان کی تعداد پانچ ہے یا چار دوبارہ کنفرم کریں؟
@لیکچراراسلامیاتسبلالسلامچینل10 күн бұрын
وجہ شبہ اور عرض شبہ کو بعض ماہرین ایک شمار کرتے ہیں اس لحاظ سے چار ۔۔۔ ہاں کچھ کتب میں پانچ بھی مذکور چونکہ چار پر سب کا اتفاق ہم اسی کو درست مان رہے ہیں