بالکل درست فرمایا.... ❤ اگر قرآن میں قوانین بھی ہیں تو کیا دنیا میں کبھی ایسے قوانین بھی ہیں جن کا صرف پڑھ لینا ہی کافی ہو اور جو بنائے ہی اس خیال سے ہوں کہ لوگ اس کو صبح شام پڑھ لیا کریں... واضح ہے کہ یقیناً ایسا نہیں ہے... تو قرآن کے قوانین اپنا نفاذ چاہتے ہیں. اگر وہ نافذ نہیں تو ہر مسلمان کا فرض ہے کہ ان کے اور پوری شریعت کے نفاذ کے لیے کمربستہ ہوکر اجتماعی کوشش کرے. مرتے دم تک خود بھی خدا کا بندہ بن کے رہنے کی مسلسل کوشش کرے اور ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی خدا کی بندگی کی حدود میں لانے کی کوشش کرتا رہے.. نہ حود باغی بنے اور نہ ہی معاشرے کی بغاوت پر راضی و مطمئن رہے... الله تعالیٰ احمد جاوید صاحب کو ایسے موضوعات پر گفتگو اور حق بات کہنے کا اجر عظیم عطا فرمائے.... آمین
@dervaishali60519 ай бұрын
آدمی کی اہمیت اورعظمت اس وجہ سے نہیں ہے کہ اس کا یقین اس چیز پر ہے جو آسانی سے نظرآتا ہے اور فوری طور پر سمجھ میں آتی ہے۔ یہ اس کے غیب پرغیر متزلزل یقین کی وجہ سے ہے۔
@jamilkhan7159 ай бұрын
جو لوگ ہمارے بارے میں فکر و وعمل کی صلاحیتوں کو صرف کرتے ہیں ہم ان پر اپنی راہیں کھول دیتے ہیں.. عنکبوت : 69
@Conversations_with_QT9 ай бұрын
Much thought provoking.
@HonestOpinionSaadHussainRizvi9 ай бұрын
Kindly Sir, upload complete and lengthy videos on this topic. Will be appreciated.
@ishtiaqahmad41019 ай бұрын
ماشاءاللہ سلامت رہیں آمین
@dervaishali60519 ай бұрын
یہ دنیا ایک بہت بڑا گھر ہے جس میں آگ لگی ہوئی ہے اور ہم چھوٹے بچوں کی طرح ہیں جو یا تو اس میں گہری نیند سو رہے ہیں، یا جو آگ کی چمک سے خوش اور پرجوش ہو رہے ہیں! (بدھ مت سے مستعار)
@A.B.Q.T9 ай бұрын
Also please comment on moulana wahid ud din khan's book " Izhar e deen".
@A.B.Q.T9 ай бұрын
And "tajdeed e deen" too
@nafsesoukhta4759 ай бұрын
❤❤❤
@kirmanimuddassir25459 ай бұрын
The issue is that the traditionalists aren't equipped to defend, they in most of the cases aren't even aware of the nature and severity of the problem People whom we label as traditionalists do come in many forms, a small fraction is pure , a much larger is one that knows only one form of 'reality' and is contended with it and more focused on their day to day small issues, then there is one that seek comfort and refuge in rejecting nontraditional world view only because they doubt their ability and capacity to get the benefits of transiting into the new world, it's more like mindset of a person who knows he can't get anything better than the motor bike he owns thus try to prove that the whole idea of having a BMW like his immediate neighbor has is faulty I always felt that way about the traditional segment of the society, particularly their leadership, no reason to feel surprised that Ahmed Javed sb is of the same opinion, the only thing is that Hazrat added further to my understanding in this regard, the aspects that I identified but could not express properly, Ahmed sb did break it up well into words, then there were some dimensions that my limited intellect could not reach, he added that to my perspective The modernists, majority of them aren't actually so, they are rather westernized solely in appearance just because it ensures a previlaged social status to fulfill the lustful material needs and pleasures, few of these people are genuine, and unfortunately in better position to influence and drive /drag the course in the direction as they will, mostly with good intent as they aren't able to see the cost (apni jaan dey ker apni zindagi bacha lenay kaa faraib), yet they are better positioned to sell Now what do we have, one segment I am supposed to curtail to defend and preserve my identity, the other is not what I can count on We need to create new species, aware of the nature of the issue, have clear understanding of the contemporary world, clear about the challenges, start from point zero to evolve a concrete pathway from our own roots with real substance that we can present as one which is capable of at least facing and competing with grace with the rest of the world, if not dominate and dictate I don't find that anywhere, including my own self
@ShahudRShami9 ай бұрын
Kia Javaid sb se contact kia jasakta hai pls
@AhmadJavaid9 ай бұрын
Please contact Omar Abdul Aziz Sahab on +923224721959. Admin
@nasirhussain50389 ай бұрын
تجدد ہو یا کوی بھی اصطلاح احمد صاحب یا ان جیسے ہر مزہبی کی سوچ کی بنیاد جو سمجھی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ شخصیات ہمارے لیے یعنی مسلمانوں کے لیے لازمی ہیں ، اور ہر اسلام کی یہی بنیاد ہے ، اسی کا دفعہ احمد صاحب بھی کرتے ہیں اور دوسرے واعظین بھی ، مرتب پر تنقید کرتے ہوے جو غلط زاویہ استمعال ہوتا ہے بیانیہ میں وہ یہ ہے کہ مغرب پہلے لا دین نہیں تھا لیکن پوپ جان پال سے جان چھڑانے کے بعد اب یہ صورت حال بنی ہے وغیرہ وغیرہ ، یہ تسلیم نہیں کیا جاتا کہ شخصی مرکزیت کی بنیاد یعنی فرقہ پرستی کو خرم کر کے بطور ایک نظام یا جمہوریت کو استحکام دیا گیا وہاں اور اسکے بعد لوگ آتے ہیں چلے جاتے ہیں انکی خدمات شامل ہو جاتی ہیں لیکن کوئ نہیں کہے گا کہ فلاں کتاب یہاں تم پڑھ لو اور فلاں کو ہاتھ مت لگانا ۔ ایمان سب پر لاؤ مگر قرآن کے سوا پڑھنا کسی اور کو مت اور اسپر پورے معاشرے میں متشددانہ معاشرت کی بنیاد مسجدوں سے ابھارے رکھنا اور اسکی کو بعد ازاں کہنا کہ ہم سب متفق ہیں اسلیے اسکو درست تسلیم کرو ورنہ جیل جاؤ ۔ یہ چالاکی ہماری وہ غلطی ہے جسکو بارہ تیرہ سو سال سے ہم اسلام کہلانے کے عادی ہیں اسکے سوا مزہبی زہن میں کوی گنجائش ہی نہیں کہ دلیل سے ایمانیات کا دفاع کر سکے
@AhmadJavaid9 ай бұрын
ناصر حسین صاحب! اس گفتگو میں شخصی مرکزیت کا دفاع کہاں کیا گیا ہے؟ ازراہِ کرم نشان دہی فرما دیں.
@nasirhussain50389 ай бұрын
واحد مثال جو اپنے مغرب کی مزہبیت سے علیحدگی کی اپنے بیان کی وہ پوپ کی روائت کو کاٹ کر تجدد کی بنیاد بتائ جو کہ درست ہے آگے چل کر اپ نے اسلام کے لیے یہ روش غیر موثر اور مزہب کو بے معنی کردے گا تسلیم کیا ۔ یہاں سے اگر موازنہ کیا جاے گا تو مغربی تجدد اور “ ہم “ میں تفریق جو سامنے آتی ہے وہ اور کیا ہے ۔ میری ناقص راے میں یہ غلط زاویہ نگاہ ہے مغرب کو ہزار سال کا سفر تہ کرکے اس روش پر انا پڑا اسلام ( اولین دور ) میں یہ سفر دو دھائیوں میں تہ ہوا اور بارہ سو سال اسکو چھوڑنے میں خرچ ہو گئے ۔ اپنے جو نام لے لیکر اس گفتگو کو آگے بڑھانے کا عندیہ آگے چل کر دینے کا اشارہ کیا ہے مجھے اسکا شدت سے انتظار رہے گا ۔
@thinking71028 ай бұрын
معذرت کے ساتھ آپ نے "ذ" ذال کی جگہ "ز"زا استعمال کیا ہے اس پر نظر ثانی کریں ۔ ۔۔۔ مزید متعدد جگہوں پر آپ نے املا کی غلطیاں کی ہیں ۔۔۔۔درست فرمالیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ان کو چھوڑیے انہوں نے کیا کیا اس کا سوال آپ سے نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔کیوں کہ قرآن کی ایک آیت کا مفہوم ہے 'وہ سابقہ امتیں تھی گزر گئی ان کے اعمال کا حساب ہم سے نہیں ہوگا "۔ مگر ہمارا حساب ہمیں خود دینا ہے ۔تولے پھر لب کھولیں۔۔۔۔شکریہ
@shahjee6759 ай бұрын
اس دین پر آ یں جو 1450 پہلے مکمل ہوگیا ہے ۔ خواص اور عام کے بندھن میں مسلمان کو مت تقسیم کریں'۔
@AhmadJavaid9 ай бұрын
پہلے مہذب آدمیوں کی طرح بات کرنا سیکھیں پھر تبصرے بازی کا شوق پورا کریں. @shahjee675
@shahjee6759 ай бұрын
@@AhmadJavaid حضور اگر میرے تبصرے میں کوئی گستاخی کا پہلو نکلتا ہو تو میں معافی چاہتا ہوں ۔ میں نے وہی لکھا جو ہمارا قرآن ہمیں حکم دیتا ہے۔ میں اس سرزمین سے ہوں جو اب بھی صوفیاء کا ہیڈکوارٹر ہے یعنی سرزمین کشمیر اور میرے بزرگ بھی غالباً اس تعبیر کو مانتے ہونگے ۔ امیر کبیر سید میر علی ہمدانی کبروی طریقت کے follower تھے اور کشمیریوں کی اکثریت انہیں کی پیروکار ہے۔ میں نہیں ہوں ۔روذ محشر میرا حساب وکتاب میرے اعمال کی بنیاد پر ہوگا اور میں نے اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنی ہے کسے ۔ اتباع رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ آپ کی عزت و احترام میرے دل میں ہے اس لئے کہ میں آپ سنتا رہا ہوں TV کے ذریعے بہت سال پہلے ۔ اللہ آ پ کو اچھی صحت والی عمر عطا کرے