EP#13 | Waqia karbala ki Asal Haqeeqat | All About karbala | Mufti Atiq Ur Rahman Alvi

  Рет қаралды 4,834

Afkaar Squad

Afkaar Squad

Күн бұрын

Waqia karbala ki Asal Haqeeqat | All About karbala | Mufti Ateeq Ur Rahman Alvi #afkaarsquad
.
.
.
Reality of Karbala unveiled. Deep dive into the tragic events.
Uncover the truth behind Karbala. Emotional journey.
Karbala: More than just a story. Understanding the sacrifices.
Challenging misconceptions about Karbala. Evidence-based analysis.
Unraveling the hidden aspects of Karbala. A spiritual awakening.
Journey through time to witness the Karbala tragedy. Learn, reflect.
Want to know the real Karbala? Join us on this enlightening journey.
Discover the profound impact of Karbala. Share your thoughts.
.
.
💥KZbin
/ @afkaar-squad
💥Facebook
www.facebook.c...
💥Instagram
www.instagram....
💥Tiktok
www.tiktok.com...
💥Linkedin
www.linkedin.c...
.
#Karbala
#WaqiaKarbala
#ImamHussain
#Ashura
#IslamicHistory
#History
#Religion
#Faith
#Spirituality
#podcast
#afkaarsquad
#Muftiateequrrahmanalvi
#MuneebArshadgondaladvpodcast
#podcastic
#KZbin
#Trending
#sacrificestory
#Martyrdom
#Justice
#Oppression
#Humanity
#Compassion
#Hope
#Strength
#Resilience
Engagement Hashtags:
#Learn
#Discover
#Explore
#Understand
#Share
#Discuss
#Question
#Reflect
#KZbinPodcast
#PodcastersofInstagram
#PodcastLife
#PodcastLove

Пікірлер: 189
@WaheedKhan-vv4bx
@WaheedKhan-vv4bx Ай бұрын
ماشاءاللہ شیخ صاحب ❤
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
سلامت رہیں ♥️
@profabdulmajeed7240
@profabdulmajeed7240 Ай бұрын
جو باتیں آپ پیش کر رہے ہیں ان کے ریفرنسز ہونے چاہیے
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
مل جائیں گے
@umarfarooq9544
@umarfarooq9544 Ай бұрын
Ma Sha Allaha
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
💝❤️
@MohammadReshi
@MohammadReshi 2 ай бұрын
Ya Allah ulama haq ki hifaz farmaa... Barakallah ..
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
آمین۔۔۔۔ سلامت رہیں
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@shairbinghaffar3407
@shairbinghaffar3407 2 ай бұрын
MaashaaAllah bro bohot acha podcast Allah Mufti Atiq ur Rehman k umer daraz kary.Ak choti khawaesh jung safeen k about bi Mufti sab sy ak podcast kary shukrea❤❤
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
جی ان شاءاللہ ضرور۔۔۔
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@MdMerazulHassan
@MdMerazulHassan 2 күн бұрын
Inna lillahi wa inna ilaihi rajiun on his knowledge and research! Let Imam Mehdi (PBUH) and Hazrat Isa ibn Marium (PBUH) come. They will clarify everything insha-Allah!!!
@afkaar-squad
@afkaar-squad Күн бұрын
السلام علیکم جس علم کی بنا پر آپ نے " انا للّٰہ" پڑھا ہے ۔۔ اس علم سے ہم گائیڈ کریں ہو سکتا ہم جہنم کی آگ سے بچ جائیں 🤔
@MdMerazulHassan
@MdMerazulHassan Күн бұрын
@@afkaar-squad would you please translate your lines into english.. translation option is not showing here!
@HafizulAsad-k5o
@HafizulAsad-k5o Ай бұрын
Yeh hem sehah sittah se issy liyye guzre huwe hein keh ahle bayyat ke baare mein syyedna umar ra ke pak aulaad kiaa farmaaty thy.
@abubakargarments9957
@abubakargarments9957 2 ай бұрын
Mashallah sheikh ji I love you ❤
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
سلامت رہیں ♥️
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@Ikram11-ud8pr
@Ikram11-ud8pr Ай бұрын
ماشاءاللہ ماشاءاللہ جزاک اللّہ خیرا کثیرا ❤❤❤
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
❤️♥️
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@Cheetah3130
@Cheetah3130 2 ай бұрын
Sir do more podcast with mufti atiq ur rehman sahab
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
Sir inshallah zaroor ho ga ...
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@technicalknowledgeaa4006
@technicalknowledgeaa4006 2 ай бұрын
Masa allah bahut badaa khulasa atiq ur rehman alvi ne kiya...jitna bhi bayaan ki duniya ko koi bhi maslaq unko baat galt sabit nahi kr sakta....waqiye karbala ko bayaan krne ke liye aqal ki jaroorat h....
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
سلامت رہیں سر۔♥️
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@HafizulAsad-k5o
@HafizulAsad-k5o Ай бұрын
Sahih buhary reference,hazrat Abdullah ebne umar ra aik koofy se naraz huwe keh....
@alauddinsalfee2199
@alauddinsalfee2199 2 ай бұрын
Alhamdulillah aap ne is wakiye ki part dar part khol kar rakh di or kufiyo ki namk harami sabit kar di Allah aapko or mazid ilm se nawaze Aamin
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
سر سلامت رہیں دعاؤں میں یاد رکھیں ۔۔۔
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@nomankhan3146
@nomankhan3146 Ай бұрын
MashAllah Alvi sab❤❤❤
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
❤️♥️
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@faizantariq6013
@faizantariq6013 Ай бұрын
Mashallah bhot hi Zabardasth Recording hai Ap Hafiz Abu Yahya Sab ke Sath bi Is mozu par Recording kary
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
سلامت رہیں
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@@faizantariq6013 ان شاءاللہ ان سے بھی وقت لیں گے۔۔۔
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@wuk38
@wuk38 Ай бұрын
Kisi qom ki mohabbat itni ziada na hojae k...ye to khud I pay fit hogya...wallahoalam
@tanveergoraya5758
@tanveergoraya5758 2 ай бұрын
Han bahot Acha sawal kiya ap ny mai b dakha bahot c batun ko hazrat ali RZ ka nam ly k bahot kuch kaha giya hy
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
Salamat rahen
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@Muhammadhussain4800-o8p
@Muhammadhussain4800-o8p Ай бұрын
Molana apse sawal hai Marna sab nay hai jhot na Bolna kis dor Mai mola Ali a.s ko bura bhala KAHA jata tha.... Or kis ka dor tha batay?
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
سر آپ اپنے علم کے مطابق بتائیں کے کس کے دور میں تھا یہ سب ان شاءاللہ اس کا علم کے مطابق آپ کو جواب دیا جائے گا ؟
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
اگر آپ نے چند لوگوں کو سن کر اور ان اتھینٹک کوئی دو چار کتابیں پڑھ کر کسی صحابی کے بارے فتویٰ دینا یا لینا ہے تو یہ بذات خود کوئی اچھی بات نہیں ۔ ایک صحابی کے بارے نظریہ قائم کرنے کے لیے کتنا علم ہونا چاہیے اس کے بارے میں سوال کریں پہلے اپنے آپ سے
@Cheetah3130
@Cheetah3130 2 ай бұрын
Love from india
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
سلامت رہیں
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@mathschoolinternational5977
@mathschoolinternational5977 2 ай бұрын
Tamheed bohad achi he... Masha Allah
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
💝♥️
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@HafizulAsad-k5o
@HafizulAsad-k5o Ай бұрын
Phir syyedah umme salma ra ke khawab kaa zikar bhi hae....
@FarhanInamdar-v9q
@FarhanInamdar-v9q Ай бұрын
Syedna Zainab ne bhi yazeed ko Bura bola hai unka to khutba hai Na Darbar mein
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
بہت بہتر کس کتاب میں ہے ہم بھی پڑھیں اسے ؟
@AbdulWahab-x9t
@AbdulWahab-x9t 16 күн бұрын
Sir ek swaal hy muslim bin aqeel ko jis ny qatal kiya ussy pochny ka farz kis ka tha ? Kiya yazeed ne pocha tha ? Agr pocha tha ya pta lggya tha usy to fr us ny is pr kiya iqdamat kiye q k usy ye b pta lggya hoga k syeduna hussain r.a waha jarrhy
@afkaar-squad
@afkaar-squad 16 күн бұрын
اگر آپ نے مکمل پروگرام سنا ہے تو میرے خیال میں آپ کو جواب مل جانا چاہیے کیونکہ اس میں آپ کے سوال کا جواب موجود ہے
@AbdulWahab-x9t
@AbdulWahab-x9t 16 күн бұрын
Jazakallah sir Mene pora sun liya Lekin is bt ka jawab nhe hy us me Hussain r.a jb wapis huye karbala ki trf aur waha koofioo ne jo b kiya hakim e wqt ne kiya stand liya us pr ye question hy mera Zahir c bt hy tareekh me kuch to hoga jo inko b pta ho Bcz I found him good and well mannered according to hadith so I'm just asking for that from him
@afkaar-squad
@afkaar-squad 15 күн бұрын
@AbdulWahab-x9t سر جواب ہے میں کہہ رہا ہوں اگر آپ کو سمجھ نہیں آئی تو دوبارہ کوشش کریں ۔۔۔
@afkaar-squad
@afkaar-squad 15 күн бұрын
جو سوال آپ پوچھ رہے ہیں اس کا جواب ٹو دی پوائنٹ نہ دیا جا سکتا اور آپ کو سمجھ آنی ۔۔
@mobassirrashid183
@mobassirrashid183 2 ай бұрын
bahut khub mufti sahab from india
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
سر سلامت رہیں
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@HafizulAsad-k5o
@HafizulAsad-k5o Ай бұрын
Iss hadees ko sehah sittah ke authentic books mein likha deikha hae keh karbala mein imam e mazloom kaa bloodshed huwA.
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@@HafizulAsad-k5o سوال کیا ہے آپ کا؟
@HafizulAsad-k5o
@HafizulAsad-k5o Ай бұрын
Yeh ajab hae keh claim to inn kaa poraa nessab hae lakin kuch se ba khabar aur kuch be khabar hein.
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
ہم علم کے اور حقیقت کے متلاشی ہیں ہمیں اپنے حقیقی علم سے آگاہ کریں شکریہ
@srbali759
@srbali759 Ай бұрын
Pakka yazedi h
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
اپنی تحقیق جاری رکھیں شکریہ
@ialone13
@ialone13 Ай бұрын
Biat Kay baad hee yazeed zalim nahi banaya thy.... Aik baat kehni thi... Hz Abu Bakr Siddique rzhm Kay hawalay se.. jab hz Abu Bakr Siddique rzhm nay khtba diya tha tou yeah be kaha tha ki agar main Allah aur uskay rasoolallah pbuh Kay tareeqay par chaloon meri itaaat karna agar main itaat na karooon tou mujhay itaat par zoor dekar Lana .... Aur mujhay Allah aur rasoolallah pbuh ki itaaat par ley aana". Abb sawal banta hai agar Khalifa itaat nahi karta tou biat mansookht hoti hai ya nahi...
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@syedshoaib737
@syedshoaib737 Ай бұрын
واہ کیا لاجک ہے سب کو اکھٹا کر کے بیعت کر کے یزید کے ہاتھ پر دینا چاہتا تھے واہ جی کیا لاجک ہے
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
جی وہ اپنے بڑے بھائی حضرت حسن رض کی سنت پوری کرنا چاہتے تھے ۔۔۔
@syedshoaib737
@syedshoaib737 Ай бұрын
@@afkaar-squad جی اور یزید نے کس کی سنت پوری کی تھی پھر
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@syedshoaib737 یزید نے کیا کیا تھا؟
@syedshoaib737
@syedshoaib737 Ай бұрын
@@afkaar-squad جی کچھ نہیں کیا لگے رہو
@ialone13
@ialone13 Ай бұрын
Aapko kya lagta hai.... Hz Hussain rzhm khoonkharaba chahtay thy kufa main ja kar khud ko Khalifa banakar ummat ko ladwana chahtay thy.... Hz Ali aur hz mauwah rzhm ki ladai main 1lakh se zaida sahabas rzhm aur tabeen rmh shaheed huay thy kya hz Hussain rzh usko dohranay chahatay thy.... Mere hisaab se tou hz Hussain rzh ummah main apni khilafat Kay liyay Aisa tou nahi chahtay thy aab aapni aqal... Main tou Manta hoon ki yazeed haqoomat Kay layak tou kya Clark bannay Kay layak be nahi tha jab ki ummat main behtareen sahabas rz majood thy...magar Aajkal Kay badshahoon se badkar thy.. kyunki uss waqt ka environment hee islamic tha... Woh apna hisaab khud dengay...mujhay unnkay ikhtilaaf se khuch Lena Dena nahi... Haan jiz nay be hz Hussain rzhm ko donkha diya aur shaheed kiya aur karwaya Allah ki lannat ho unpar...
@mmahmood7681
@mmahmood7681 Ай бұрын
Molvi sahab video k shuru main kehty hain k imam Hussain AS ko khataoun se pak na samja jai unhy us sense main imam na kaha jai wo bhi galti ker skty thy, video k end pe inho ne hadees ka hawala dia k agr likhi hui hidayat chahiye tou quran dekh lo agr Quran ko amli shakal main dekhna hai tou ahle bait ko dekh lo, tou baat ye hai k hum unhy imam aur khataoun se pak kiyun na manay jo quran ki amli shakal hain? Kia molvi sahab k mutabiq na-auzbilah quran main bhi galtian hain jis ki amli shakal Imam Hussain AS k shakal main ai? Dosri baat ye kehty hain bukhari k asl nuskhy main 'Alh e salam' nhi hai ye baad main shahmil kia gya hai tou main srf ye pouchna chahoun ga k sahi Bukhari konsy shia type writer pe type hui thi k srf in Hastioun k namo k sath alh e salam add hogya aur agr katib ne add ker bhi dia aur usko koi sahi kerny wala nhi tha tou ye tou ap ne apni hadees ki sb se authentic kitab ki sehat pe khula sawal khara ker dia hai. Molvi sahab awam ko pagal na smjo koi logical baat kero ap khud hi apny paoun pe kulhari mar rhy ho
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
اپنی تحقیق جاری رکھیں دوست اس کائنات میں انبیاء کے بعد کوئی بھی غلطیوں سے محفوظ نہیں ہے ۔۔۔
@Muhammadhussain4800-o8p
@Muhammadhussain4800-o8p Ай бұрын
Main khud Hafiz hu yazed lanti hai or taa qayamat rahy ga
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
Sahaba ke rokne wali rawayat bhi sahih sabit naheen.
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@msmal1851
@msmal1851 Ай бұрын
وہ کیا اچھے طریقے سے بنو امیہ کے ریال حلال کیے ہیں مفتی صاحب نے بس بات اتنی سی ہے جو یزید کو صحیح سمجھتے ہیں ان کا حشر اس کے ساتھ ہو جو امام حسین علیہ السّلام کو صحیح سمجھتے ہیں ان کا امام حسین علیہ السّلام کے ساتھ ہو
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
اپنی تحقیق جاری رکھیں سر حقیقت تک پہنچنا مشکل ہے سنی سنائی باتوں پہ نظریہ قائم کرنا بہت آسان ہے آج کا مسلمان اسی پہ عمل پیرا ہے ۔
@rafayali1253
@rafayali1253 Ай бұрын
Bhai hath khol ker bhi namaz persakte hain. Nabi Kareem saw nai mukhtalif tareeqon se namaz perhi hai. Ghalat bayani nahi Kiya karo
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
سر ہم تو علم کی تلاش میں ہیں ۔۔ ہمیں صحیح علم کی طرف راہنمائی کریں ۔ ہمارے علم آپ ص کے ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کی کوئی دلیل نی ہے ۔۔ راہنمائی فرمائیں شکریہ
@rafayali1253
@rafayali1253 Ай бұрын
@@afkaar-squad yeh video saboot hai kzbin.info/www/bejne/qmK4qHmHoL11qrssi=TXz_WPLE4KWzW1pd Is ke ilawa musnaf ibn abi shaybah 3971 and 3973. Sath Mai Khana Kaaba aur makka aur medinah Mai bhi hath khol ker bohat se log namaz perte hain. Aur Apne program Mai nasbi molvion ko mat bulaya karo
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
Ubedullah bin ziad ne aqeel ko qatil Kiya ye kis rawayat se sahih sanad se sabit he.
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@saadjaved6096
@saadjaved6096 Ай бұрын
Ya molvi full nasbii haa
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
اپنی تحقیق جاری رکھیں ۔۔ شکریہ
@saadjaved6096
@saadjaved6096 Ай бұрын
@@afkaar-squad g jari rakhi h
@wasimraja6828
@wasimraja6828 Ай бұрын
Is topic pe... Kyafatullha Sanabali sahab ki sanadan by sanadan sahi hadis ke sath.. bayan hai..woh bhi zarur dekeein... Link ... kzbin.info/www/bejne/n2GUk4KrndiVoq8si=-8nfKG5ccgYy4_-y
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
بہت شکریہ سر
@ahmaralich1898
@ahmaralich1898 2 ай бұрын
Hazrat Maryam (AS) kn hen mufti sahib? Khuda ka khoof kro! Ahle e bait se buguz jahanum ka rasta he!
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
السلام علیکم سر آپ ہمیں بہتر علم کے ساتھ گائیڈ کر سکتے ہیں ان شاءاللہ ہم آپ کی بات کو اہمیت دیں گے۔ شکریہ
@tanveergoraya5758
@tanveergoraya5758 2 ай бұрын
Yai pata keun Pakistan ki zaban urdu rakh di Arabic rakhni chahye thi is mai deen ur duniya ka faida tha
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
عربی سیکھنی چاہیے
@MianSheraz-ss8ct
@MianSheraz-ss8ct 21 күн бұрын
کہانیاں
@wuk38
@wuk38 Ай бұрын
yazeed ne kisi ko saza bhi nahi dya ..ispay ye shb khamosh hai. afsoos.
@raizhussain9577
@raizhussain9577 2 ай бұрын
Yazeed or un k bap ke wakalat khob hwe.Wakil ka to kam he apny klinds ko bachana hi Mger Molve shb Pakistani Court k opr Allha pak ke adalat bhe hi.?Hum sub dua kerty hi akhrat my ap ko yazeed inam me apny sath rakhy .
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
السلام علیکم سر ریسرچ جاری رکھیں ہم بھی طالب علم ہیں جہاں ہمیں غلط سمجھیں وہاں علم کے ساتھ گائیڈ کریں آپ کی بات ہمارے لیے معتبر ہے۔۔ شکریہ
@nomanabid5882
@nomanabid5882 2 ай бұрын
tery jaisy 2 taky k molvi is liye yazeed yazeed krty k tm us ka naam lo gy log tmhe galian deny ya lanat baijny k liye sunain gy jaisy 1400 saal sy muhadseen imam aur her wo shAkhs jis k dil main nabi pAk ki muhabat wo yazeed ko lanti ya fasik fajir kehtA
@technicalknowledgeaa4006
@technicalknowledgeaa4006 2 ай бұрын
Jahalat wali baat mat kr ..agar. Tere pass koi sanad h to pesh kr jahil insaan...atiq ur rehman alvi ne sahi bayaan kiya Mai khud devbandi hu per unki har 1 baat se sehmat hu
@wuk38
@wuk38 Ай бұрын
yazeed jannati hai ( uski to hadees miljaegi) .magar itna bara waqia hua hai karbala uska hamare paas Kuch bhi information nahi hai.?
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
جو انفارمیشن ہے وہ شئیر کی جاتی ہے۔ باقی جو نہیں ہے اس کو اپنی طرف سے بنا کے صرف اس بنا پہ کے اتنا بڑا واقعہ ہے بیان کرنا بھی کوئی عقلمندی نہیں ۔ دوست
@wuk38
@wuk38 Ай бұрын
@@afkaar-squad exactly ye waqia apkay lye bara nahi ho skta magar mere lye to Bhai ye kafi bara waqia tha. sawal ye hai k hamare paas authentic information ku nahi hai is waque ki..iski waje k bare mei bhi research krei. JazakAllah
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@wuk38 آپ کو میری کس بات سے لگا کے میرے نزدیک یہ واقعی بڑا نہیں ہے ؟ 🤔 اور رہی دوسری بات جو آپ کا سوال ہے وہ آپ اگر یہ مکمل پوڈکاسٹ دیکھیں تو اس کا مکمل جواب آپ کو مل جائے گا دلیل کے ساتھ ۔
@wuk38
@wuk38 Ай бұрын
@@afkaar-squad dekh k he kehraha hu
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@wuk38 پھر آپ کو جواب مل گیا ہو گا 🤔
@ialone13
@ialone13 Ай бұрын
Yazeed ki subse badi galti yeah hai ki usnay hz Hussain rzh kay qatloon ko saza nahi di. Jab ki woh wajibul qatal thy. Masla wahi lhattam hua hota yeah yazeed ki galti hai aur bada gummah be..... Jabki ameer mauwah rz nay harr bandaay se hz usman ka badla liya...
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
اہلبیت نے یزید سے ڈیمانڈ کی ؟
@ialone13
@ialone13 Ай бұрын
@@afkaar-squad agar demand ki thi aur yazeed nay inkaar kar diya tou main kya Allah be yazeed se akhirat main intikaam lega aur Allah khatarnaak intiqoom lenay Walla hai... Hum uss waqt majood nahi thy iss liyay main hawai baton par yakeen karkay khud ko danger main nahi dalna chahta ... Agar yazeed nay qatli nahaqa karwaya woh uska jawab deh hai main nahi aur agr yazeed nay qatali Hussain rzh nahi karwaya tou main ilzaam laga kar khud ko aur khatray main nahi dalta...
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@ialone13 بہترین بات کہی آپ نے ۔۔
@ialone13
@ialone13 Ай бұрын
@@afkaar-squad Allah humpar rehm karay... Asal main sahabas rzhm nay humko sikhaya ki hum be fitnu se nahi bachh sakhay.. hum se seekho aur unity rakho ummat ko firqa firqa matt honay doo...
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@ialone13 بہت اچھی بات کی
@mujtabarajput1687
@mujtabarajput1687 Ай бұрын
Nasbi molvi hai Ya Allah is anchor or molvi sahab ka anjaam qayamat ka din yazeed or uske abba ji ka sth krna kr hamara moula Ali or moula hussain ka sth ameen
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
اپنی تحقیق جاری رکھیں شکریہ
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@FerozBhat-su7vi
@FerozBhat-su7vi Ай бұрын
Yeh Yazeed ka beta hai
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
واہ بڑی تحقیق ہے جاری رکھیں دوست
@MianSheraz-ss8ct
@MianSheraz-ss8ct 21 күн бұрын
مفتی صاحب آپ کے گھر میں بیٹا ہو اور تم اس کا نام یزید ضرور رکھنا سب کہانیاں
@afkaar-squad
@afkaar-squad 21 күн бұрын
آپ اپنے اتھینٹک علم سے راہنمائی کریں ۔ شکریہ
@MianSheraz-ss8ct
@MianSheraz-ss8ct 21 күн бұрын
@@afkaar-squad آپ کیوں نہیں رکھتےیزید نام اپنے بیٹے کا ابن زیاد نے جو کرتوت گولی اس پر پھریزید نے اس کو سزا دی یا انعام دیے اب جواب ضرور دینا
@AamirCharagh
@AamirCharagh Ай бұрын
Yazeed sowar ha
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@@AamirCharagh اپنی تحقیق جاری رکھیں ۔ شکریہ
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@mubashir300
@mubashir300 2 ай бұрын
Zero research work... really disappointed
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
السلام علیکم سر ہمیں بہتر علم کے ساتھ گائیڈ کریں ۔ شکریہ
@mubashir300
@mubashir300 2 ай бұрын
@@afkaar-squad yazeed itna la ilm or bhola bhala tha kay usko pta he nhe chala k nawasa e Rasool (SAW). Shaheed kr diyai gy hain... tou waqiya harra kyu huwa? Kyu us ny madina ki ent sy ent baja di? Or hazrat Imam Hussain kyun bait krty iski?Jannat k jawano k sardar ko kuch nhe smjhta waqt ka khalifa?
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
@mubashir300 آپ کے سوالات ٹوٹ ہیں ان کا جواب مل جائے گا آپ کو ویڈیو کی شکل میں ۔ ان شاءاللہ
@mubashir300
@mubashir300 2 ай бұрын
@@afkaar-squad jee bht shukriya
@afkaar-squad
@afkaar-squad 2 ай бұрын
@@mubashir300 سلامت رہیں ♥️
@ShafquatPathan-g6m
@ShafquatPathan-g6m Ай бұрын
Pochna ye tha madrsy Mai topa lyty waqt topi Kyo nhi utarty??? Ye bhi kisi peer ki sunnat hai kya???
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
سلامت رہو دوست ۔۔۔ اپنی تحقیق جاری رکھیں ۔۔
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
Ubedullah bin ziad ne aqeel ko qatil Kiya ye kis rawayat se sahih sanad se sabit he.
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
سیم سوالات ہیں ہمارے ہر جگہ پر کے اس واقعہ کے ہر کام کی حقیقت کس اتھینٹک بک میں موجود ہے ہمیں بھی بتائیں ہم اس کا مطالعہ کرہں اور حقیقت تک پہنچیں ۔ شکریہ
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
@@afkaar-squad اس واقعے کی اتھینٹک کتاب نہیں ہے۔اس لیے اس پر بحث مباحثے کرنا بھی فضول ہے ۔صحیح احادیث مین کوفیوں کو قاتل قرار دیا گیا ہے۔
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
@@afkaar-squad اس واقعے کی اتھینٹک کتاب نہیں ہے۔اس لیے اس پر بحث مباحثے کرنا بھی فضول ہے ۔صحیح احادیث مین کوفیوں کو قاتل قرار دیا گیا ہے۔
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@AbdulKarim-b3g
@AbdulKarim-b3g Ай бұрын
​@@jamilahmedshaikh7676البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
Sahaba ke rokne wali rawayat bhi sahih sabit naheen.
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
جی بہتر ۔۔ ہمیں گائیڈ کریں ۔۔ صحیح علم کی روشنی میں ۔ سلامت رہیں
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
@@afkaar-squad اس سلسلے مین واقعہ کربلا و افسانہ کربلا مسعود احمد بی ایس سی کی کتاب کا مطالعہ کریں ۔
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
@@afkaar-squad اس سلسلے مین واقعہ کربلا و افسانہ کربلا مسعود احمد بی ایس سی کی کتاب کا مطالعہ کریں ۔
@afkaar-squad
@afkaar-squad Ай бұрын
@jamilahmedshaikh7676 یہ اتھینٹک ہے؟ کس سن میں لکھی گئی اور روایات کی سند بھی بیان ہے اس میں؟
@jamilahmedshaikh7676
@jamilahmedshaikh7676 Ай бұрын
@@afkaar-squad اس مین راوی ابو مخنف ،واقدی وغیرہ کے بارے میں وضاحت کی گئی ب۔
小蚂蚁会选到什么呢!#火影忍者 #佐助 #家庭
00:47
火影忍者一家
Рет қаралды 125 МЛН
World’s strongest WOMAN vs regular GIRLS
00:56
A4
Рет қаралды 5 МЛН
Sigma baby, you've conquered soap! 😲😮‍💨 LeoNata family #shorts
00:37
Fitna E Dajjal || The MA Podcast || Ep 19
1:08:05
Muhammad Ali
Рет қаралды 1,4 МЛН
Hazrat Musa Or Firon Ka Waqia-Full Story-Mufti Tariq Masood special bayan-Zarur Sune
3:28:11
🔴 Exclusive Bayan at Birmingham by Molana Tariq Jamil | 22 Feb 2023
2:42:17
Hazrat Musa A.S Ka Tafseeli Waqiya (Mufti Tariq Masood)
3:43:20
Islamic Bayan
Рет қаралды 7 МЛН
Imam HASSAN علیہ السلام ka QATIL kon ??? Reply to YAZEEDIs & NASBIs (By Engineer Muhammad Ali Mirza)
1:21:17
Engineer Muhammad Ali Mirza - Official Channel
Рет қаралды 2,9 МЛН