محض ایک صحافی جناب حسن نثار کا مجلس ترقی ادب لاہور میں ہونے والا دورہ، جو اگر آج سے تیس سال پہلے ہوتا جب احمد ندیم قاسمی مرحوم اس ادارے کے ڈائریکٹر تھے تو شاید ایک کپ چائے سے زیادہ حسن نثار کی خاطر نہ کی جا سکتی کیونکہ تب مجلس ایک مفلس ادارہ سمجھا جاتا تھا اور اس کے فنڈز صرف کتابوں کی اشاعت پر ہی خرچ کرنے کی اجازت تھی لیکن زہے نصیب کہ اب کتابیں شائع ہوں چاہے نہ ہوں لیکن کھابوں پر کھلا خرچ ہوتا ہے۔ جتنا اس تقریب میں اجاڑ دیا گیا اتنی رقم سے مجلس کے سارے سال کی چائے بن جایا کرتی ہوگی اور حاصل وصول کیا ہوا؟ بس رب جانے یا پھر یہ بن مانس جانے جو ہر لمحے موچھوں کے عقب سے دانت نکوستا رہتا ہے۔😆😆😆😆