Sahih Muslim 4233 Chapter 26 The Book Of Wills طلحہ بن مُصرف نے سعید بن جبیر سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : جمعرات کا دن ، جمعرات کا دن کیسا تھا! پھر ان کے آنسو بہنے لگے حتی کہ میں نے ان کے دونوں رخساروں پر دیکھا گویا موتیوں کی لڑی ہو ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرے پاس شانے کی ہڈی اور دوات لاؤ ۔ ۔ یا تختی اور دوات ۔ ۔ میں تمہیں ایک کتاب ( تحریر ) لکھ دوں ، اس کے بعد تم ہرگز کبھی گمراہ نہ ہو گے ۔ " تو لوگوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری کے زیر اثر گفتگو فرما رہے ہیں Sa'id b. Jubair reported from Ibn Abbas that he said:Thursday, and what about Thursday? Then tears began to flow until I saw them on his cheeks as it they were the strings of pearls. He (the narrator) said that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Bring me a shoulder blade and ink-pot (or tablet and inkpot), so that I write for you a document (by following which) you would never go astray. They said: Allah's Messenger (may peace upon him) is in the state of unconsciousness.
@RiwayateTareekh2 ай бұрын
Sahih Bukhari 4431 Chapter 65 The Book Of Al- Maghazi ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جمعرات کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا معلوم بھی ہے جمعرات کے دن کیا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں تیزی پیدا ہوئی تھی۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ لاؤ، میں تمہارے لیے وصیت نامہ لکھ دوں کہ تم اس پر چلو گے تو اس کے بعد پھر تم کبھی صحیح راستے کو نہ چھوڑو گے لیکن یہ سن کر وہاں اختلاف پیدا ہو گیا، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نزاع نہ ہونا چاہئیے۔ بعض لوگوں نے کہا کہ کیا آپ شدت مرض کی وجہ سے بے معنی کلام فرما رہے ہیں؟ ( جو آپ کی شان اقدس سے بعید ہے ) پھر آپ سے بات سمجھنے کی کوشش کرو۔ پس آپ سے صحابہ پوچھنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ ( یہاں شور و غل نہ کرو ) میں جس کام میں مشغول ہوں، وہ اس سے بہتر ہے جس کے لیے تم کہہ رہے ہو۔ اس کے بعد آپ نے صحابہ کو تین چیزوں کی وصیت کی، فرمایا کہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو۔ ایلچی ( جو قبائل کے تمہارے پاس آئیں ) ان کی اس طرح خاطر کیا کرنا جس طرح میں کرتا آیا ہوں اور تیسری بات ابن عباس نے یا سعید نے بیان نہیں کی یا سعید بن جبیر نے یا سلیمان نے کہا میں تیسری بات بھول گیا۔ Narrated Ibn `Abbas: Thursday! And how great that Thursday was! The ailment of Allah's Apostle became worse (on Thursday) and he said, fetch me something so that I may write to you something after which you will never go astray. The people (present there) differed in this matter, and it was not right to differ before a prophet. Some said, What is wrong with him ? (Do you think ) he is delirious (seriously ill)? Ask him ( to understand his state ). So they went to the Prophet and asked him again. The Prophet said, Leave me, for my present state is better than what you call me for. Then he ordered them to do three things. He said, Turn the pagans out of the 'Arabian Peninsula; respect and give gifts to the foreign delegations as you have seen me dealing with them. (Sa`id bin Jubair, the sub-narrator said that Ibn `Abbas kept quiet as rewards the third order, or he said, I forgot it. )