اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو مختلف ذمہ داریاں سونپ رکھی ہیں جو وہ اللہ کے حکم سے ادا کرتے ہیں۔ تو کیا بارش کیلئے فرشتے کو مخاطب کیا جا سکتاہے؟ اچھی اور آسان موت کیلئے کیا ملک الموت کو پکارا ہے کبھی؟ اولیاء اللہ کو انتقال کے بعد اگر کوئی ذمہ داری مل بھی گئی ہو (بقول ان لوگوں کے جو نہ کہیں سے ثابت ہے نہ ان کے اپنے علم میں ہے، محض مفروضوں اور شک پر) تو ان اولیاء کو کیسے پکارا جا سکتا ہے؟ آنکھیں کھولو اور دماغ استعمال کرو۔ قرآن کے واضح احکامات چھوڑ کر محض مفروضوں پر اپنی آخرت کو داؤ پر لگانا ہے تو لگے رہو ان ظالموں کے پیچھے۔ قرآن میں ایک بار نہیں بلکہ بار بار اور جگہ جگہ واضح طور پر ہمیں بتایا گیا ہے صرف اللہ ہی مددگار ہے اور صرف اللہ ہی کو پکارو۔ جب ان گمراہ اور نام نہاد علماء سے یہ کہا جاتا ہے کہ 'مشکل کشا اور مددگار تو صرف اللہ ہے اور قرآن میں کسی کو مدد کیلئے پکارنے سے منع فرمایا گیا ہے اور اس کو شرک قرار دیا گیا ہے' تو آگے سے مذاق اڑانے والے انداز میں جواب دیتے ہیں کہ امی کو نہیں کہتے کہ بھوک لگی ہے؟ ڈاکٹر یا پولیس کے پاس کیوں جاتے ہو، وغیرہ وغیرہ۔ کیا ان کے یہ جوابات اللہ کی آیات کا مذاق اڑانے کے مترادف نہیں؟ "یہ کہ کوئی شخص کہے : ہائے افسوس اُس کوتاہی پر جو میں نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں کی اور بلاشبہ میں مذاق اُڑانے والوں میں سے تھا" سورة الزمر آیت 56 "کیا آپ نہیں جانتے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ ہی ہے اس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور تمہارا اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی ولی ہے اور نہ کوئی مددگار ؟" سورة البقرة آیت 107 "اور نہ زندہ اور نہ مردہ برابر ہو سکتے ہیں ، یقیناً اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے سناتا ہے اور آپ ان کو ہرگز نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں" سورة الفاطر، آیت 22 نبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کا حوالہ دو تو اس کا جواب بے نام کتب کی گھڑی ہوئی احادیث سے دیں گے۔ پھر کہیں گے کہ "کیا غزوہ بدر میں مدد کیلئے فرشتے نہیں اترے تھے؟" تو ان سے پوچھو کہ نبی کریم ﷺ نے مدد اللہ سے مانگی تھی یا فرشتوں سے؟ قیامت کے روز نبی پاک ﷺ کی شکایت کیا ہوگی؟ "اور رسول کہے گا اے میرے رب ! یقیناً اس قرآن کو میری قوم نے چھوڑ رکھا تھا" سورةالفرقان آیت 30 پیسہ کمانے کیلئے ساری زندگی دن رات محنت کرتے رہو اور سب کچھ دنیا میں چھوڑ کر وہاں چلے جاؤ جہاں کی تیاری کیلئے "وہاں سے علم حاصل نہیں کیا جہاں سے ضروری تھا" بلکہ اپنا اصل مستقبل ان نام نہاد جعلی علماء پر یقین کرکے برباد کر لیا۔ واہ کیا عقلمندی کی؟ قرآن میں اللہ تعالٰی ہمیں بار بار قرآن سے ہدایت لینے، نصیحت حاصل کرنے کی تلقین فرماتے ہے۔ اگر ہم مسلمان ہیں تو کیا قرآن پر ایمان لائے بغیر ہمارا ایمان مکمل ہو جائے گا؟ اللہ کریم تو فرما رہے ہیں کہ قرآن پر غور کرو۔ اور یہ نام نہاد علماء کہتے ہیں کہ خود پڑھو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے (ہاں واقعی بھٹک جاؤ گے لیکن اس راستے سے جس پر یہ آپ کو چلانا چاہتے ہیں اور اللہ اور اللہ کے رسول رحمت اللعالمین محمد ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر آ جاؤ گے جو سیدھا راستہ ہے) "تو کیا وہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کرتے ؟ اور اگر وہ غیراللہ کے پاس سے ہوتا تو اس میں وہ یقیناً بہت زیادہ اختلاف پاتے" سورة النساء آیت 84 آخرت کی فکر ہے تو اس کیلئے وقت نکال کر کوشش تو کرنا پڑے گی!!! ترجمہ پڑھیں، جہاں نہ سمجھ آئے تو ان لوگوں کی تفسیر پڑھیں یا سنیں جنہوں نے قرآن کیلئے اپنی زندگیاں وقف کی ہوئ ہیں، جو اپنے آپ کو کسی فرقے سے منسلک نہیں کرتے۔ ڈاکٹر اسرار صاحب اس کی مثال ہیں۔ کم از کم شروع کرنے کیلئے یوٹیوب پر "Nafees Quran " نام کا چینل ہے، انہیں اللہ جزائے خیر عطا فرمائے، قرآن کی تلاوت کے چھوٹے چھوٹے کلپ ہیں اور اردو ترجمہ لکھا آتا ہے، وہ ویڈیوز دیکھ لیں۔ اپنی آخرت کی فکر کر لو اور قرآن کو ہدایت کی نیت سے ترجمہ سے پڑھ لو ۔ اللہ کی بات مان لو۔ ایمان لانے والے کہتے ہیں: وَ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا ٭۫ غُفۡرَانَکَ رَبَّنَا وَ اِلَیۡکَ الۡمَصِیۡرُ "اور وہ کہتے ہیں: ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی ، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب اور تیری ہی جانب لوٹ کر جانا ہے" سورة البقرة 285 قرآن میں بار بار اور جگہ جگہ بتایا گیا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو مدد کیلئے پکارنا شرک ہے اور قیامت کے روز شرک کرنے والے کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر سورة الاحقاف کی آیات نمبر 4، 5 اور 6 کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں۔ (یقین نہ آئے یا ترجمہ تبدیل شدہ مل جائے، کیونکہ اکثر مترجم نے "تَدۡعُوۡنَ" کا ترجمہ "تم پوجا کرتے ہو" کیا ہے تاکہ آپ کا دھیان سیدھا بتوں کی پوجا پر چلا جائے, تو عربی الفاظ کا ٹرانسلیٹر سے ترجمہ کر لیں. خود غور کرلیں "تَدۡعُوۡنَ" یا "یَّدۡعُوۡ" لفظ "دعا" سے نکلے ہیں جس کو پکارنا کہتے ہیں۔ "کہہ دو کیا تم نے دیکھا جنہیں تم اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہو ، مجھے بھی دکھاؤ کہ اُنہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے ؟ یا آسمانوں میں اُن کا کوئی حصہ ہے ؟ اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب یا علم کی کوئی نقل شدہ بات ہی میرے پاس لاؤ" "اور اُس سے بڑا گمراہ کون ہو گا جو اللہ تعالیٰ کے سوا اُنہیں پکارتا ہے ؟ جو قیامت کے دن تک اُسے کوئی جواب نہیں دے سکتے حالانکہ وہ اُن کی دُعا ہی سے غافل ہیں" "اور جب تمام انسان جمع کر دیے جائیں گے تو وہ (جن کو پکارا جاتا تھا) اُن کے دُشمن ہو جائیں گے اور اُن کی عبادت کا انکار کرنے والے ہوں گے" بہت خطرناک اور حساس معاملہ ہے کہ بزرگوں کی محبت میں اپنی آخرت کو داؤ پر لگا دیا جائے۔ اپنے آپ کو ہر فرقے سے آزاد کریں اور اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی اطاعت کریں اور قرآن اور صحیح احادیث سے ہدایت لیں اور عمل کریں۔ یہ نام نہاد علماء آپ کو مختلف آیات میں سے شان نزول بتائے بغیر اپنی مرضی کا مطلب نکال کر بزرگوں سے مانگنا جائز قرار دیتے ہیں۔ فرض کیا فرض کیا نعوذ باللہ اگر جائز ہو بھی تو جو لوگ بزرگوں سے نہیں مانگتے، کیا قیامت کے روز ان سے اس چیز کا سوال ہو گا کہ ان سے کیوں نہیں مانگا؟ بالکل بھی نہیں۔ اور جو مانگتے ہیں ان سے الٹ سوال ہو گیا کہ کیوں شرک میں پڑ گئے تو مارے گئے نا شرک کے جرم میں، محض مفروضوں اور ضد کے چکر میں؟ پھر یہ جعلی نام نہاد علماء کام آنے کے نہیں۔ میرا کام تھا آگ سے بچنے کیلئے نصیحت کرنا۔ مان لیں گے تو اپنی ہی آخرت بچانے کی کوشش کریں گے، نہ مانیں گے تو میرا کوئی نقصان ہرگز نہیں۔ موت کا وقت کسی لمحے بھی آ سکتا ہے۔ اب بھی وقت ہے کھلے دل سے اور دل میں ہدایت کی شدید چاہت لئے اللہ سے ہدایت مانگ لیں ، اور اللہ کے آگے گڑگڑ کر معافی مانگیں۔ اللہ بڑا غفور الرحیم ہے۔