شہید حافظ اسماعیل ہنیہ رحمه اللہ کی تلاوت ترجمہ کے ساتھ سنیں !

  Рет қаралды 3,566

Zeenat-ul-Quran

Zeenat-ul-Quran

Күн бұрын

Пікірлер: 14
@zeyauddin2768
@zeyauddin2768 2 ай бұрын
انا للہ وانا الیہ راجعون
@MdmaqsoodahmadMaqsood
@MdmaqsoodahmadMaqsood 2 ай бұрын
إنا لله و إنا إليه راجعون 😢😢😢😢
@BalochKhan-e2n
@BalochKhan-e2n 2 ай бұрын
اللہ مجاہدین کو ہمت دے آمین
@candlecake6746
@candlecake6746 2 ай бұрын
MashaALLAH ALLAH jnnatulfidus my aala mukam ata kry Ismail haniya ko ameen
@imranmarhaba0003
@imranmarhaba0003 2 ай бұрын
انالله وانا إليه راجعون
@DEENAURDUNIYAKIBAATE
@DEENAURDUNIYAKIBAATE 2 ай бұрын
انا لله وانا اليه راجعون اللہ تبارک و تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین
@Shafiq78692
@Shafiq78692 2 ай бұрын
الله مرحوم كي مغفرت فرماء
@mashkoorahmad7469
@mashkoorahmad7469 2 ай бұрын
انا للہ وانا الیہ راجعون باری تعالٰی آپ کو کروٹ کروٹ چین نصیب فرمائیں
@sfatmasf
@sfatmasf 2 ай бұрын
Allah jannatul firdaus me Aala se Aala maqam ata farmaye 😢
@Adnankhan-ch3qi
@Adnankhan-ch3qi 2 ай бұрын
یہ شخصیت کون ہیں یار کوئ ساتھی تعارف کریں آج اس کا شہادت میڈیا پر بہت چل رہے ہیں
@ahmad31397
@ahmad31397 2 ай бұрын
تحریک جہاد حماس کے امیر تھے افسوس ایرانی کوفی روافض کی دھوکہ دہی اور منافقت کا نشانہ بن گئے
@ZeenatulQuran
@ZeenatulQuran 2 ай бұрын
حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ کون تھے ؟ فلسطینی مزاحمتی تحریک جس کے رہنما اسماعیل ھنیہ کو بدھ کی صبح ایرانی دارالحکومت میں نشانہ بنایا گیا ہے کون تھے؟ وہ ایک ایسا فلسطینی چہرہ تھے جو سفارتی سطح پر انتہائی مشکل صورت حال میں بھی سخت سے سخت ماحول میں بھی اپنی بات پوری شدت کے ساتھ کہنے کی شہرت رکھتے تھے۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران ان کے تین بیٹے بھی اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ لیکن ان کی وابستگی اور بیانیہ اسی طرح مضبوطی سے جاری رہا جس طرح اس سے پہلے وہ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو رہے تھے۔ انہیں بہت سے سفارت کاروں نے ہمیشہ بڑے تحمل اور مہارت کے ساتھ اپنا موقف بیان کرتے اور اس پر قائم رہتے دیکھا ۔ دوسرے کئی رہنماؤں کے مقابلے میں وہ زیادہ متحمل اور سفارتی انداز و اطوار میں ڈھلے ہوئے تھے۔ ان کی پیدائش ایک پناہ گزین کیمپ میں 1962 کو ہوئی تھی ، یہ غزہ میں قائم الشاطی پناہ گزین کیمپ تھا۔ 2017 میں انہوں نے خالد مشعل کی جگہ اپنی موجودہ ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ اس سے قبل 2006 کے فلسطین کے پارلیمانی انتخابات میں حماس کی انتخابی جیت کے بعد فلسطین کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔ اس لیے تب سے ان کی شہرت ایک مدبر اور محنتی سیاستدان کے طور پر سامنے آئی۔ موجودہ ذمہ داریاں پر 2017 میں فائز ہوئے توان کا نام اور چہرہ اجنبی نہ تھا۔ حماس کی اکثریت کے باوجود اس کا فلسطینی اقتدار میں آنا کافی مشکل سے ہضم ہونے والی بات تھی۔ بیرونی دنیا میں بھی اور فلسطین کے اندر بھی مشکلات بڑھائی گئیں۔ اس لیے فتح اور حماس کا حماس کی اکثریت کے بعد اختیار کردہ پاور شیئرنگ جاری نہ رہ سکی۔ تاہم اسماعیل ھنیہ اپنی سفارتی و سیاسی زندگی میں ایک عملیت پسند سیاستدان اور سفارت کار کے طور پر جانے گئے۔ اس لیے پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہونے والے ھنیہ نے زندگی کئی قیمتی سال جلاوطنی اور مہاجرت میں گذارے ۔ حتیٰ کہ فلسطینیوں کے حق واپسی کی جنگ لڑنے والے اس فلسطینی رہنما کی رحلت بھی غریب الوطنی میں ہوئی۔ اپنے طالبعلمی کے زمانے میں اسماعیل ھنیہ اخوان المسلمون کے طلبہ کے ونگ میں شامل رہے۔ ان کا یہ غزہ یونیورسٹی کا دور تھا ۔ سات اکتوبر کی اسرائیل حماس جنگ شروع ہوئی تو اسرائیلی فوج کو مخاطب کر کے کہا تھا' تم خود کو غزہ کی ریت میں ڈوبتے ہوئے پاؤ گے۔' اسرائیل اب تک دس ماہ کی جنگ کے دوران 39 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کر چکا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی اکثریت سوائے اسرائیل کے بڑے اتحادی ملکوں کے ان ہلاکتوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف بھی جنوبی افریقہ کی درخواست پر اسی نتیجے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو دہشت گرد قرار دیتا ہے جبکہ ھنیہ، مشعل اور دیگر کو اس تنظیم کی ڈور ہلانے والا کہتا رہا ہے، لیکن یہ کہنا ابھی تک مشکل ہے کہ حماس کے عسکری ونگ نے سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ کیا تو اسماعیل ھنیہ اس حملے سے پہلے آگاہ تھے یا نہیں۔ کیونکہ عسکری ونگ نے یہ حملہ اس قدر خفیہ رکھا تھا کہ کہ حماس کے کئی رہنماؤں کو بھی اس کی خبر نہیں تھی۔ اس دہائی کے دوران اسماعیل ھنیہ حماس کے اہم رہنما کے طور پر رہے، انہوں نے سفارتی میدان میں کئی اہم فیصلے کیے۔ بہت سے چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا کیا۔ حماس کو عوامی سطح پر مضبوط کیا ، عوامی حمایت میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہے۔ اسرائیل کے لیے یہ سب کچھ ناقابل برداشت تھا۔ اسے یہ آئیڈیا بہت لگا کہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے اور اس کا پھیلاؤ دوسرے ملکوں میں کرنے سے آسان ہے کہ حماس کی قیادت کو مختلف مقامات اور ملکوں میں ہدف بنایا جائے۔
@user-waqas2ahmed2
@user-waqas2ahmed2 2 ай бұрын
بلا کر شھید کرنا کن کی عادت ھے
@asrarulhaquekhan1106
@asrarulhaquekhan1106 2 ай бұрын
انا للہ وانا الیہ راجعون
Fake watermelon by Secret Vlog
00:16
Secret Vlog
Рет қаралды 31 МЛН
Smart Sigma Kid #funny #sigma
00:14
CRAZY GREAPA
Рет қаралды 83 МЛН
27-12-2019 صلاة الجمعة للشيخ د.إسماعيل هنية
5:43
Minaretein - المنارتين
Рет қаралды 1,3 МЛН
Fake watermelon by Secret Vlog
00:16
Secret Vlog
Рет қаралды 31 МЛН