حضرات: یہ شخص سبطین شاہ اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام چھوڑ کر اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@MuhammadZeeshan-qk5oq10 ай бұрын
Ahsa to ab tak koi paida hi ni howa jo ahle hades ko glt sabit kar dy
@mohammedyaseen223510 ай бұрын
@@MuhammadZeeshan-qk5oq حضرات: اِس "وہابی" فرقے (جس کا برِصغیر میں نیا نام "اہلِ حدیث" ھے، اور جس سے اس ویڈیو والے سبطین شاہ اور اس comment لکھنے والے محمد ذیشان کا تعلق ھے) اِس نئے فرقے کا دعوی ھے کہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء دین کو نہیں سمجھے، قرآن و حدیث کو نہیں سمجھے؛ آج پندرھویں صدی میں ہمارے "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے نے دین کو سمجھا ھے اور قرآن و حدیث کو سمجھا ھے، لہذا جو ہم آج سمجھے ہیں صرف وہی درست ھے اور 1400 سال کی پوری امت اور 1400 سال کے سارے علمائے اسلام سب غلط ہیں۔ مثال کے طور پر دیکھیں کہ برِصغیر میں اسلام ہزار سال سے زیادہ عرصے سے موجود ھے اور ہزار سال سے زیادہ عرصے سے یہاں مسلمان موجود ہیں؛ لیکن 1400 سال سے زیادہ عرصے کے بعد آج پندرھویں صدی میں یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا فرقہ برِصغیر کے سارے مسلمانوں کو، جو اہلِ سنت والجماعت ہیں، اُن کو کہتا ھے کہ آپ کی نمازیں نہیں ہوتیں اور آپ جو نمازیں ہزار سال سے زیادہ عرصے سے پڑھتے آ رہے ہیں، وہ غلط ہیں (کبھی کہتے ہیں کہ آپ رفع الیدین نہیں کرتے اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ سینے پہ ہاتھ نہیں باندھتے، اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ آمین بالجہر نہیں کہتے، اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ امام کے پیچھے سورت فاتحہ نہیں پڑھتے، اِس لیئے آپ کی نماز نہیں ہوتی). کیوں حضرات، یہ ایسا ہی کہتے ہیں نا؟ ایسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں نا؟ یعنی برِصغیر کے مسلمان جو نمازیں ہزار سال سے زیادہ عرصے سے پڑھتے آ رہے ہیں، وہ نمازیں غلط ہیں اور وہ نمازیں نہیں ہوتیں۔ اب سوچیں کہ کیا ایسا ہو سکتا ھے کہ ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے سے یعنی تقریباً شروع اسلام سے ہی مسلمانوں کو نماز پڑھنا نہیں آتی تھی، اور ہزار سال سے زیادہ عرصے کی پوری مدت میں یعنی تقریباً شروع اسلام سے لے کر آج تک برِصغیر کے مسلمانوں میں علماء کا کوئی وجود ہی نہیں تھا جو مسلمانوں کو صحیح نماز پڑھنا سکھاتے؟ اور شروع اسلام کے زمانے سے لے کر آج تک برِصغیر کے مسلمان غلط نماز پڑھتے چلے آ رہے ہیں؟ بس اسلام کے 1400 سال کے بعد برِصغیر میں یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا فرقہ پیدا ہو گیا جو آج پندرھویں صدی میں صحیح نماز پڑھتا ھے؟ بلکہ ٹھہریئے، بات صرف اتنی ہی خطرناک نہیں بلکہ اِس سے بھی زیادہ خطرناک ھے: ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے برِصغیر کے مسلمانوں نے مسلمان ہونے کے بعد نماز خود اپنی طرف سے تو نہیں ایجاد کی؛ اُنہوں نے تو نماز اُن مسلمانوں سے سیکھی جو برِصغیر سے باہر کے تھے جنہوں نے برِصغیر میں اسلام پہنچایا یعنی برِصغیر میں اسلام لے کر آئے، اور برِصغیر میں مسلمان ہونے والوں کو اُنہوں نے نماز سکھائی، اور ظاہر ھے کہ برِصغیر سے باہر کے مسلمانوں نے برِصغیر میں آ کر برِصغیر کے مسلمانوں کو وہی نماز سکھائی جیسا وہ خود پڑھتے تھے، اور اُسی طریقے کے مطابق ہزار سال سے زیادہ عرصے سے برِصغیر کے مسلمان نماز پڑھتے چلے آ رہے ہیں؛ تو اِس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ نیا وجود میں آنے والا "اہلِ حدیث" نامی منحرف فرقہ یہ دعوی کر رہا ھے کہ ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے ہی سے، برصغیر میں اسلام آنے سے پہلے ہی، برِصغیر سے باہر کے مسلمان ملکوں کے مسلمانوں کی نماز بھی غلط تھی کیونکہ وہ خود اِسی طریقے سے نماز پڑھتے تھے اور اُنہوں نے ہی نماز کا یہ طریقہ برِصغیر کے مسلمانوں کو سکھایا۔ دیکھ لیجیئے کہ یہ "اہلِ حدیث" نامی منحرف فرقہ اسلام کے لیئے کتنا خطرناک ھے جو اسلام کی جڑ پر ہی حملہ کر رہا ھے کہ اسلام کی بنیادی اور اہم ترین عبادت (نماز) شروع اسلام سے ہی ٹھیک نہیں تھی (نعوذ باللہ) ! ۔ اور یہ تو (نعوذ باللہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ ھے کہ وہ جن کو اللہ تعالی نے خاتم الانبیاء بنایا تھا، آخری نبی بنا کر بھیجا تھا، آخری دین دے کے بھیجا تھا، وہ (نعوذ باللہ نعوذ باللہ) دین پہنچانے میں ناکام ہو گئے، کیونکہ دین کا سب سے بڑا ستون اور دین کی سب سے بڑی اور بنیادی عبادت "نماز" شروع اسلام سے ہی غلط تھی۔ اور صدیوں کی امتِ اسلامیہ اور مسلمانوں پر تو حملہ ھے ہی۔ یہ یاد رکھیں کہ یہ تو اسلام کی صرف ایک چیز پر "فرقہ اہلِ حدیث" کے حملے کی مثال ھے (اور وہ بھی اسلام کے بنیادی ستون اور سب سے بڑی اور اہم ترین عبادت (نماز) پر حملہ !)، ورنہ تو یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا منحرف فرقہ دینِ اسلام اور مسلمانوں پر حملے کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ بہرحال، یہ بات تو سب پر واضح ہو گئی کہ برِصغیر میں پایا جانے والا یہ فرقہ جس نے امتِ اسلامیہ کا نام "اہلِ سنت" چھوڑ کر اِس کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھا ھے، یہ ایک نیا فرقہ ھے جو برِصغیر میں پہلے نہیں تھا، اور یہ باقی مسلمانوں سے الگ ھے۔ جو فرقہ شروع اسلام سے چلتی آئی پوری امتِ اسلامیہ کو گمراہ اور غلط کہتا ھے اور اُس کے نماز روزے کو غلط کہتا ھے، اُس کے خارجی فرقہ ہونے، اور امت مخالف / مسلمان مخالف ہونے میں کیا شک ہو سکتا ھے؟ تمام مسلمانوں کو اِس فرقے کی حقیقت معلوم ہونا ضروری ھے۔
@ابوداؤدوڑائچ2 ай бұрын
چل جھوٹا کذاب کہیں کا آل دیوبند ہوں یا پھر آل بریلی سبھی اہل السنہ سے خارج ہیں
@ابوداؤدوڑائچ2 ай бұрын
اگر اہل الحدیث اہل حق اہل السنہ طائفہ منصورہ فرقہ ناجیہ اصحاب الحدیث نہیں ہے تو اللّٰه کی قسم کوئی بھی اہل حق نہیں ہے
@mohammedyaseen22352 ай бұрын
@@ابوداؤدوڑائچ مسلمان یعنی اہلِ سنت والجماعت حضرات ملاحظہ فرمائیں: یہ بات تو معلوم شدہ ھے کہ لفظ "اہل" کس لیئے استعمال ہوتا ھے۔ لفظ "اہل" کے مختلف معانی ہوتے ہیں اور ان معانی کے تحت یہ ذیل کے مواقع کے لیئے استعمال ہوتا ھے: اہل - بمعنی "والا/ والے" ، جیسے اہلِ کتاب (کتاب والے) ، یعنی اُن ادیان والے جن میں اللہ تعالی نے اپنی کتابین نازل فرمائیں (عیسائی "انجیل" والے، یہود "توریت" والے)۔ اہل - بمعنی کسی "جگہ/ علاقے والے، اُس کے باشندے"، جیسے اہلِ مکہ (مکہ کے باشندے)، اہلِ لاہور (لاہور کے باشندے)۔ اہل - بمعنی "گھر والے/ فیملی" ، یعنی بیوی بچے/ اہلِ خانہ۔ اہل - بمعنی مستحق/ eligible ، جیسے فلاں شخص اہلِ زکوة میں سے ھے یعنی زکوة کا مستحق ھے۔ اہل - بمعنی کسی خاص علم یا field کے ماہرین جنہوں نے اُس علم/ field میں specialise کیا ہو، جیسے "اہلِ قانون" (یعنی قانون کے ماہرین، یعنی وہ لوگ جنہوں نے قانون کے علم میں specialisation کی ہو، وکلاء، جج وغیرہ - ہر کوئی قانون کا ماہر نہیں ہوتا، اِس لیئے ہر کوئی اپنے آپ کو اہلِ قانون نہیں کہہ سکتا) ؛ "اہلِ طب" (یعنی طب کے ماہرین، اطباء وغیرہ - ہر کوئی طب کا ماہر نہیں ہوتا، اِس لیئے ہر کوئی اپنے آپ کو اہلِ طب نہیں کہہ سکتا) ؛ "اہلِ نحو" (یعنی نحو/گرامر کے ماہرین - ہر کوئی گرامر کا ماہر نہیں ہوتا، اس لیئےہر کوئی اپنے آپ کو اہلِ نحو نہیں کہہ سکتا)، اہلِ فلک (یعنی فلکیات کے ماہرین - ہر کوئی فلکیات کا ماہر نہیں ہوتا، اس لیئے ہر کوئی اہلِ فلک نہیں ہو سکتا) ؛ "اہلِ ہندسہ" (یعنی جیومیٹری/ انجینیئرنگ کے ماہرین - ہر کوئی اپنے آپ کو اہلِ ہندسہ نہیں کہہ سکتا) ؛ "اہلِ تاریخ" (یعنی تاریخ کے ماہرین/ مؤرخین - ہر کوئی تاریخ کا ماہر نہیں ہوتا، اس لیئے ہر شخص اپنے آپ کو اہلِ تاریخ نہیں کہہ سکتا) ؛ "اہلِ ادب" (یعنی ادباء، شعراء وغیرہ - ہر کوئی ادیب یا شاعر نہیں ہوتا، اِس لیئے ہر شخص اہلِ ادب میں سے نہیں ہو سکتا) ؛ "اہلِ تفسیر" (یعنی مفسرین/ علم التفسیر کے ماہر علماء - ہر مسلمان اہلِ تفسیر نہیں ہو سکتا، اس لیئے ہر کوئی اپنے آپ کو اہلِ تفسیر نہیں کہہ سکتا) ؛ "اہلِ فقہ" (یعنی فقہ کے ماہر علماء یعنی فقہاء - ہر مسلمان فقیہ نہیں ہوتا، اِس لیئے ہر کوئی اپنے آپ کو اہلِ فقہ نہیں کہہ سکتا) ؛ "اہلِ حدیث" (یعنی وہ لوگ جنہوں نے حدیث کے شعبے میں specialisation کی، حدیث کے حفاظ، حدیث کے راوی، حدیث کے مدوّنین، محدثین/ علوم الحدیث کے ماہرین - ہر مسلمان محدث اور حدیث اور علم الحديث کا ماہر نہیں ہوتا، اِس لیئے ہر کوئی اپنے آپ کو اہلِ حدیث نہیں کہہ سکتا)۔ اسلام اور مسلمانوں میں"اہلِ حدیث" ایک شرعی اصطلاح ھے، اور اس کا شرعی معنی یہی ھے جو اوپر بیان ہوا، جیسا کہ آپ نے دیگر شرعی اور دوسرے علوم و فنون اور fields کے بارے میں بھی دیکھا؛ اور یہی اس کا استعمال ھے۔ اِس سے آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ "وہابی" فرقہ جس نے امتِ اسلامیہ سے الگ ہو کر اپنا الگ دین بنایا ھے اور ناجائز طور پر اپنا نام "اہلِ حدیث" رکھا ھے، اِس نے کتنی بڑی غلطی کی ھے بلکہ بہت بڑا جرم کیا ھے کہ علمِ شرعی کی مخالفت کرتے ہوئے ناجائز طور پر اپنے فرقے کے ہر مرد، ہر عورت، ہر بوڑھے، ہر جوان، ہر بچے، ہر ایرے غیرے کو اہلِ حدیث بنا دیا۔ [حالانکہ ہر عام مسلمان تو کجا، ہر عالم بھی اہلِ حدیث نہیں ہو سکتا باوجودیکہ اُس نے علومِ شرعیہ کی تحصیل کے دوران "علم مصطلح الحديث" پڑھا ہوتا ھے (کیونکہ ہر عالم کی علم الحدیث میں specialisation نہیں ہوتی) جبکہ اِس نئے منحرف فرقے کا ہر بچہ بوڑھا، ہر عورت مرد اہلِ حدیث ہونے کا دعویدار ھے]۔ اِس سے آپ کو یہ بھی پتہ چلے گا کہ کس طرح اِس فرقے نے دین کو مذاق اور کھلونا بنا دیا ھے، نیز علومِ شرعیہ کو مذاق اور کھلونا بنا دیا ھے؛ اور آپ کو یہ بھی پتہ چلے گا کہ اِس فرقے میں حقیقتاً علماء کا وجود ناپید ھے کیونکہ اِن "علماء" کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ اِس شرعی اصطلاح کا معنی اور مفہوم کیا ھے اور کہاں اور کس لیئے استعمال ہوتی ھے۔ اور اِس وضاحت سے آپ پر اِس فرقے کے "علماء" کا ایک اور دجل اور فریب اور دھوکہ دہی بھی واضح ہو جائے گی اور آپ کو پتہ چلے گا کہ وہ اپنے فرقے کے لوگوں کو کس طرح دھوکہ دیتے ہیں: وہ یہ کہ اِس نام نہاد اہلِ حدیث فرقے کے "علماء" اپنے فرقے کے لوگوں کو مسلمانوں یعنی اہلِ سنت والجماعت کے پرانے مختلف علماء کی کتابوں میں مذکور "اہلِ حدیث" کی اصطلاح دکھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھو فلاں عالم نے اہلِ حدیث کی تعریف کی ھے اور دیکھو یہ نام پہلے سے ھے (اور اِس سے مراد یہ اپنا فرقہ بتاتے ہیں) ؛ لیکن آپ نے دیکھ لیا کہ "اہلِ حدیث" کی اصطلاح کا مطلب کیا ھے اور کن کے لیئے استعمال ہوتی ھے اور مسلمانوں کے اُن پرانے علماء نے اسے اِسی اصطلاحی معنی میں ذکر کیا ھے -- ہر مسلمان تو "اہلِ حدیث" نہیں ہو سکتا جیسے ہر مسلمان "اہلِ تفسیر" نہیں ہو سکتا، ہر مسلمان "اہلِ فقہ" نہیں ہو سکتا۔ لیکن اِس فرقے کے فریبی "علماء" یہ اصطلاح دکھا کر اپنے فرقے کے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں، جس سے آپ کو پتہ چلے گا کہ جہاں وہ انتہائی علمی بد دیانتی دکھاتے ہیں، وہیں اُن کو اللہ کا ذرا بھی خوف نہیں اور وہ دین کے معاملے میں بھی کس طرح جھوٹ بولتے ہیں۔ مزید نوٹ کریں کہ یہ نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والے احادیث کو لے کر اُن احادیث کی امتِ اسلامیہ سے ہٹ کر اپنی من مانی تشریح کرتے ہیں اور اپنی مرضی کا مفہوم پہناتے ہیں. اِسی فرقے کی طرح کا ایک اور باطل فرقہ ھے جو اپنے آپ کو "اہلِ قرآن" کہتا ھے جو اِنہی کی طرح امتِ اسلامیہ سے ہٹ کر قرآن کی اپنی من مانی تشریح کرتا ھے۔ یہ دونوں "اہلِ حدیث" اور "اہلِ قرآن" امتِ اسلامیہ سے ہٹے ہوئے باطل فرقے ہیں۔ ہم مسلمانوں کے نزدیک صرف حدیث نہیں، صرف قرآن نہیں، بلکہ "قرآن و حدیث" دونوں ہماری شریعت کے مصدر ہیں، اور اِن دونوں کی تشریح وہی ہو گی جو امتِ اسلامیہ کے مستند یعنی اہلِ سنت والجماعت علماء 1400 سال سے کرتے آئے ہیں۔ نہ "اہلِ قرآن" فرقے کی من مانی تشریحات قبول کی جائیں گی، اور نہ "اہلِ حدیث" فرقے کی من مانی تشریحات قبول کی جائیں گی۔ تمام مسلمان امتِ اسلامیہ میں رہیں اور اِن باطل فرقوں سے بچیں۔