علم اور حق بات واقعی اللہ کی خاص رحمت اور نعمت ہوتی ہے
@theideologist5496 ай бұрын
جزاک اللہ
@dukhtarislam4639 Жыл бұрын
زبردست۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@theideologist5496 ай бұрын
شکریہ
@mohammadnawaz835 Жыл бұрын
Allah syed maududi pr rehmat frmai. aap ne sari haqeeqt wazih kr di he.
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@faizullakhan15565 ай бұрын
Ameeen!!!
@ranaaamir97 Жыл бұрын
ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ وضاحت کی ہے سید ابو الاعلی مودودی رحمت اللہ علیہ نے اللہ پاک سید اب الاعلی مودودی رحمت اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے امین یا رب العالمین ❤
@theideologist5496 ай бұрын
آمین
@intikhabalam14168 ай бұрын
واہ جزاک اللہ۔ امام مودوی کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ ہر مسلے کو انتہایی جامع انداز میں اس کے تمام پہلوں پر قران و حدیث، معقول و منقول ہر قسم کے دلالیل سے استدلال کرکے مکمل طور پر ایسا تسلی بش انداز میں واضح کردیتے کہ ایندہ کویی شکوک و شبہات نہیں رہتے۔ سمجھنے والے اسانی سے سمجھ جاتے ہیں، البتہ ضد کا کویی حل نہیں۔
@theideologist5496 ай бұрын
جزاک اللہ
@khurshidahmed9922 Жыл бұрын
ماشاء اللہ ۔ مولانا نے "اہل بیت" کی بہت عمدہ وضاحت فرمائی ھے۔۔۔عقل سلیم والوں کے لئے۔۔۔
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@chaudhryjd9230 Жыл бұрын
Excellent discussion. Kia baat hei Syed Sahib key Ilm ki!
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@theideologist5496 ай бұрын
شکریہ
@MuhammadAzam-yi1ho8 ай бұрын
مودودی صاحب کی رائے بہت وزنی اور درست ہے
@theideologist5496 ай бұрын
شکریہ
@jamilhashim186 Жыл бұрын
Subhan Allah Jazakala khair
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@aftabahmed4703 Жыл бұрын
Masha Allah very nice post Allah pak mulana modoodi ko Jana tul firdous mey ala muqam atta fermaiy ameen
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@akhtarhussain9408 Жыл бұрын
Excellent examples
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@babuddinramzan46957 ай бұрын
بہت خوب ۔ سبحان اللہ ۔
@theideologist5496 ай бұрын
جزاک اللہ
@najeeb6310 Жыл бұрын
Wah moududi sb Kya yafseer Ki hay.ye Apka he Kamal hy.allah ap K darjat buland Farmaay.
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@mohammadshafiqe9845 Жыл бұрын
اللہ پاک آن کو جنت میں اعلا مقام رے
@theideologist5496 ай бұрын
آمین
@MalikHumayun-zt9ht4 ай бұрын
❤❤❤ماشاءاللّٰه❤❤❤❤❤❤
@rnabalochistan93276 ай бұрын
جزاک اللہ خیرا
@theideologist5496 ай бұрын
جزاک اللہ
@naseermalik52057 ай бұрын
Wah kia Baat Hy meray Murshad ki .
@theideologist5496 ай бұрын
شکریہ
@maqboolahmed56727 ай бұрын
بات کو سمجھانے کا انداز بہت انوکھا ہے۔ ہر طرح کی انتہا پسندی کی تردید کردی گئی ہے۔ بہت اعلی!
@theideologist5496 ай бұрын
جزاک اللہ
@KhalilSyed-qg6li5 ай бұрын
مولانا مودودی کے درجات بلند ہوں بہت ہی شافی اور کافی اور عام فہم زبان میں مسئلہ کی وضاحت کی ہے۔
@faizullakhan15565 ай бұрын
What a beautiful explanation. Masha Allah!
@syedobaidullah1475 ай бұрын
Masha Allah bohot zabardast bat Ki Hai Dil Khush hogiya. Allah (SWT)Molana Muddudi (RA) Ki Maghfirat Farmaye AMEEN
@MuhammadAli-bo8nu4 ай бұрын
کیا عمدہ انداز ہے بیان کرنے کا
@redrose3293 Жыл бұрын
Mashallah mashallah Allah Hzrat ke qabar mubark pr Apna Noor or Rhmatein ta qayamat jari Rakhy Amine Suma Amein YAA Rab
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@mohammadaltaf77527 ай бұрын
حقیقت میں اپ مفکر اسلام تھے❤❤❤❤
@theideologist5496 ай бұрын
بےشک
@ejazmallick69715 ай бұрын
Great explanation.
@syedjaffarsyedjaffar-b2w7 ай бұрын
MashaaAllah ❤❤❤
@theideologist5496 ай бұрын
جزاک اللہ
@NisarahmadReshi-lh5guАй бұрын
سعید مودودی اپکی ذہانت۔۔۔قابلیت۔۔۔اللہ کا فضل
@tariqsalman49605 ай бұрын
Very nice Explained
@MaulanaMaududiTheIdeologist6 ай бұрын
ماشاءاللہ
@theideologist5496 ай бұрын
جزاک اللہ
@Loneumar1185 ай бұрын
Maa shaa Allah
@hakeemshamoon249016 күн бұрын
❤
@aquai54 ай бұрын
Yess, this called proper explanation
@mushtaqahmad11065 ай бұрын
Maulana sb was a great scholar. Masha Allah
@gulshan-e-azhar13445 ай бұрын
اللہ کی طرف سے سلامتی ہو سید ابوالاعلی مودودی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر حق ادا کردیا
@jdhxjudhsj88286 ай бұрын
رحم الله المجدد / السيد أبو الأعلى المودودي ، و أسكنه فسيح جناته و جمعنا به على الكوثر برفقة حبيبنا المصطفى صلى الله عليه وسلم ،،، ❤❤❤
@theideologist5496 ай бұрын
آمین
@mazam13055 ай бұрын
❤❤❤❤❤❤❤
@MyWorld-cp8ks Жыл бұрын
❤❤❤be@itifull clearification❤❤❤
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@zeeshanwali84545 ай бұрын
Mashallah agar tamam muslim quran ko mazoobti kae sat pakar lae... Allah ke qasam gumra nahe hongai
@ranasaeed7758 Жыл бұрын
عظیم المرتبت اسکالر اللہ کریم کا تعداد رحمتیں فرمائے
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@intikhabalam14168 ай бұрын
جتنے کومنٹ میں نے پڑھے تقریبا سب نے ایک ہی بات کہی ہے۔ سب نے یہ کہہ کر کہ واہ مسلہ کتنا کلی اور تسلی بخش طور پر واضح کیا امام مودودی کی تعریف کی ہے یا ان کیلیے دعاے رحمت کی ہے۔
@mdnaqvi4641 Жыл бұрын
At current/present ,one has to think about Aal -e - Mohammed s.a.w.. Descendants of Mohammed s.a.w.
@mohemmedkhan34015 ай бұрын
عرض خدمت یہ ہے کہ اھل بیت میں تو دونوں اولاد اور بیویاں آتیں ہیں لیکن اھل بیت اور اھل تطھیر میں فرق ہے شیعہ نکتہ نگاہ کے مطابق بیویاں فقط اھل بیت ہیں جبکہ اولاد اھل بیت بھی ہیں اور اھل کساء کی وجہ سے اہل تطھیر بھی دوسرا نکتہ ارادہ خدا کے بارے میں جو مودودی صاحب نے فرمایا تو دیکھیں اگرچہ مودودی صاحب نے خوبصورت بیان کیا ہے لیکن شیعہ نکتہ نگاہ میں ارادہ کی دو اقسام ہیں جو مودودی صاحب نے بیان فرمایا یہ ارادہ تشریعی ہے جبکہ شیعہ نکتہ نگاہ کے مطابق اھل تطھیر میں ارادہ تکوینی مراد ہے اگرچہ اھل تشیع کو بھی ارادہ تکوینی کے محکم ادلہ دینی چاہیے
@smndr22686 ай бұрын
Can you share the reference book and tafseer?
@rajasulehria..37706 ай бұрын
ماشاءاللہ۔کس خوش اسلوبی اور مدلل انداز سے زیر بحث مسئلہ کی وضاحت کی ہے۔یہی اہل سنت کا اجماعی عقیدہ ہے۔اور یہی عقیدہ روافض اور نواصب کی افراط و تفریط سے پاک ہے۔
@theideologist5496 ай бұрын
الحمدللہ
@akberhassan46086 ай бұрын
Baqi azwaje mutaharat pe hm sb qurban .pr ahle bait ko alkah na ek khas muqam dia ha
@theideologist5496 ай бұрын
کوئی شک نہیں۔ حضورﷺ کی بیویاں اور بیٹے بیٹیاں سب اہل بیت میں شامل ہیں۔ ہم پر سبھی کا احترام واجب ہے
@qazianeesuddin9308 ай бұрын
Huzoor ne bibi Aayesha se farmaya tum to ho hi. Yane tum to paak ho hi.
@KhalilSyed-qg6li5 ай бұрын
مطلب " تم تو پہلے ہی اہل بیت میں داخل ہو "
@mushtaqhussain48252 ай бұрын
Bilkul gulat @@KhalilSyed-qg6li
@fahmad71945 ай бұрын
The second verse from the Holy Quran clearly refers to the real mother of Prophet Musa (AS)
@yaallah66413 ай бұрын
Aql k andhon kaisa bolenge chader me k bataya,saath mubahela me l ja k bataya,ali as ko maidan ghadeer me aur kahan kahan nahin ki hai apni beti aur unki family ki tareef
@FarzanaChandio-g9eАй бұрын
Correct .
@akberhassan46086 ай бұрын
Qayamat ke din shafat sir rasul ki hogi khatune janat fatima ha no jawano ke sardar hasnen ha
@TheMirzaghalib6 ай бұрын
Kamal channel JazakAllahukhair
@theideologist5496 ай бұрын
شکریہ
@zahraxx1 Жыл бұрын
Are the parents of prophet also ahlebait ?. If parents are not then how can wife is.
@theideologist549 Жыл бұрын
حضورﷺ کی ازواج کو قرآن نے اہل بیت کہا ہے۔
@raniali6055 Жыл бұрын
@@theideologist549lekin Shia zakerin ne eysa nahi kaha he... Quran or sunnat shio k liye Gali zakireen se zyada he 😅😅😅
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@extraorchidinary634711 ай бұрын
Such a stupid question lacking common sense. Ghar wale include all who live in that home.
@extraorchidinary634711 ай бұрын
English also has grammatical mistakes very much like the question.
@akberhassan46086 ай бұрын
Mera matlab modudi sab ha not mode it was a misprint. Wo bohot ache scholor tha but ahle bait ka maralab suraj ki tarah roshan ha . Azwaje nutaharat bohot zada qabiley ahteram or aziz ha but khun ka rishta perminent hota ha
@theideologist5496 ай бұрын
بیوی کیا گھر کا حصہ نہیں ہوتی؟؟ یہ کس جاہل نے کہہ دیا؟ امہات المومنین بھی اہل بیت میں شامل ہیں۔
@FarzanaChandio-g9eАй бұрын
Ayat Tather only for 5 tan
@user-vc5kj8ct5u7 ай бұрын
Ayat e mubahila
@Gpsi12345 ай бұрын
آیت مباہلہ کے بارے میں حضرت سعید خضدری سے روایت ہے اس میں واضح لکھا ہوا ہے کہ خضور نے حضرت علی علیہ السلام ، حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ، حضرت حسن وحسین کو اپنے بچوں میں شامل کیا تھا اور عورتوں میں نبی کی بیویاں شامل ہی ہے کیونکہ یہ مباہلہ ہوا ہی نہیں تھا تو کوئی گیا ہی نہیں
@haroonkiyani29126 ай бұрын
BAAT Haq aur sach hy magar shia aur birelvi nahen manty
@theideologist5496 ай бұрын
حق بات اپنی جگہ بنا لیتی ہے
@mdhasnain7821 күн бұрын
Kaun brailvi nahi manta Bhai Kaun si baat kuch reference de do sahih
@ghafeershah5804 Жыл бұрын
حضرت ابن ارقم فرماتے ھیں کہ اھل بیت وہ ھیں جن پر صدقہ حرام ھے جن پر ھر مسلمان درودشریف پڑھتا ھے 2 حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خونی رشتہ دار شامل ھیں 3 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویاں شامل ھیں 4۔۔ جب درودشریف پڑھنے کی ایت نازل ھوئی تو صحابہ کرام خود حضور پاک سے پوچھنے گئے کہ اپ پر کئسے درودشریف پڑھیں 5 حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ال کی تشریح خود فرمائی کہ ایک درودشریف میں ال کے لفظ کی جگہ ذریت کا لفظ ھے
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@anasenterprises-v3o5 ай бұрын
AAJ TAK KOI MOLVI AUR MAULANA YE NAHI BATA SAKA K ALLAH K RASOOL NE APNI BAKI TEEN BETIYON KO AHLE BAIT KYON NAHI KAHA AUR UN KE LIYE DUA NAHI KI , TO KYA EK NABI KA ADL AISA HO SAKTA HAI,
@Sheikh_soab5 ай бұрын
Aayat e Tatheer k baare ma Alaama ne sahi tashree nahi ki hai aur hadees b sahi se nahi samjha ya khud b nahi samaj gaye the
@mdhasnain7821 күн бұрын
Lekin me ek baat karna chahta hoo ahle sunnat wal jamaat ke 4 firqe ahle hadees gair muqaldin deobandi brailvi Ayaat e tatheer me bibiyan bhi aur aulad bhi samil hai Sirf Shia ayaat e tatheer me ye kehte hai isme nabi ki bibiyan Samil nahi hai Ummat me fasaad ki jadd Shia hai
@abdulsattarkhan553729 күн бұрын
Interpretation is not correct when read with Hadees e Kasa'a narrated by the prophet sir.
@minhanoor2018 Жыл бұрын
Or yea ummat is Azeem leader or alim per Bhutan legati hai
@akberhassan46086 ай бұрын
Bai modi ka nai rasul allah ke islam ki bat kare khandan ka matalab khun ka rishta ha kia koi hasan hussain, fatma zehra,or aliun nurtaza ke barabar ho sakta ha,app kis dunta me rehte ha
@theideologist5496 ай бұрын
اللہ کا قرآن نبیﷺ کی بیویوں کو اہل بیت میں شامل کر رہا یے تو آپ کیسے نکال سکتے ہیں؟؟
@Abdullah002989 ай бұрын
قرأن پاک پر ایمان رکھنے والے مسلمانوں غور سے سنو ۔ قرأن پاک کے حکم کے مطابق اہل بیعت صرف اور صرف گھر والی کو ھی کہتے ہیں ۔۔أپ سب کو معلوم ھے کہ اہلیہ بیوی کو کہتے ھیں اور بیعت گھر کو بولتے ہیں ملا کر پڑھتے ھیں ۔۔اھل بیعت یعنی صرف اور صرف گھر والی قرأن پاک میں اللہﷻنے یہی بتایا ھے.. نبی ﷺکی اہل بیعت صرف اور صرف تمام ازواج مطہرات ہیں جن کو ہم لوگ امہات المومنین کہتےاور نبیﷺ کا فرمان کہ میرے اہل بیعت کا خیال رکھنا سے مراد بھی صرف ازواج مطہرات ھی ہیں کیںوکہ نبیُ ﷺ کے جانے کے بعد ازواج مطہرات کو نکاح کرنے کی اجازت نہی تھی اس لۓ نبیﷺ نے امت کو یہ زمہ داری سونپ دی تھی ک میرے اہل بیعت یعنی میری گھر والیوں کا خیال رکھنا کہ وہ امت کی ماں ھیں ۔۔ اب اگر کسی کو اختلاف ھے تو وہ انسان اللہﷻسے شکایت کرلے ۔ورنہ اپنے اللہ پاکﷻ کا فیصلہ اور نبی ٰﷺکا حکم قبول کرلے
@theideologist5499 ай бұрын
آپ کو بیعت اور بیت کا فرق ہی معلوم نہیں اور بتانے چلے ہیں کہ اس میں کون شامل ہے اور کون نہیں۔
@jamalszr4685 ай бұрын
Maudoodi khud Ko bataye k woh kitna masoom thha
@JavedAslam-n3n4 ай бұрын
ایک گروہ مودودی صاحب کی دلیلیں دے کر اپنی بات پر قائم رپتا ہے اس بات کو بھی مان لینا چاہیے
@yaallah66413 ай бұрын
To phir mubahela k liye kyun biwiyun ko nahin legaye,chader me unki beti ki family thi ya unki,pagal
@SafdarAli-rg2bo5 ай бұрын
Koe Hadees pak Mola Nabi pak (s.a.w.w) k ghar walon se kyon nhi hae,jab k sab se ziyada time Nabi pak ne Apne ghar walon ko dea tha,Kya wo apni family ko koe hidayat nhi kerta tha, sharam karo haya karo mulo,
@TahirAbbas-vz7jx5 ай бұрын
کیا مطلب ۔ اللہ نے اہل بیت اور بتائے اور نبی پاکﷺ نے اور دکھائے ۔اہل بیت کے معنی عربی لغت کی بجائے احادیث میں تلاش کرو وگرنہ صلواہ کے معنی دعا مانگنا اور حج کا معنی ارادہ کرنا ھو کا ۔یہ بغض اہل بیت ع ھے
@iqbalahmedkhan33386 ай бұрын
Aa jise sityasi sonch walon ko hosoor nahi bolna chahiye. Nabi pak prophet the hozoor nahi the.Aap logon ke Hozur to woh log hain jinhe aap banu hashim ke saath aur nabi saw ke saath chipkana chahte hain.
@theideologist5496 ай бұрын
حضورﷺ تو حضور ہیں۔ آپ کیسے منع کر سکتے ہیں؟
@abdulmujeebquadri2405 Жыл бұрын
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت میں کہ رسول ﷺ نے علی فاطمہ حسن حسین پر کپڑا ڈالا اور کہا یہ میرے اھل بیت ھے یہ روایت صحیح نہیں ھے کیونکہ واقعہ ایک ھے اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی اسی الفاظ میں دوسری روایت منقول ھے جو کہ اس بات کا ثبوت ھے کہ یہ شیعوں کی گھڑی ھوئی روایت ھے اگر بیٹیاں داماد و نواسے بھی اھل بیت ہیں تو پھر سب سے افضل اھل بیت زینب رقیہ ام کلثوم بنات رسول ﷺ ہیں اور حسن و حسین سے افضل زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی امامہ اور بیٹا علی بن العاص ہیں اھل بیت صرف اور صرف ازواجِ مطہرات علیہم السلام ہی ہیں
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@saeedabegum52397 ай бұрын
آپ نے سچ کہا آپ میرے ھم خیال ھیں
@saeedabegum52397 ай бұрын
یہ چادر والی روائت شیعوں نے گھڑی ھے
@saeedabegum52397 ай бұрын
میں شیعہ شناس ھوں مُجھے پتا چل جاتا ھے کہ کون سی روائت شیعوں نے گھڑی ھیں
@abdulmujeebquadri24055 ай бұрын
شکریہ@@saeedabegum5239
@rashidmehmood7017 Жыл бұрын
آل عبّاس عباسی خاندان ال حارث ال جعفر اور ال عقیل اور ال علی سب ہاشمی سادات ہیں اور اہل بیت ہیں بلکہ ال محمد کہ اصطلاح نبی کریم نے ان کے لیے خود فرمائی ان سب پر صدقہ و زکوۃ کا لینا جائز نہیں حضرت عباس بن عبدالمطلب کے بڑے صاحبزادے جناب فضل بن عباس اور حضرت حارث بن عبدالمطلب کے صاحبزادے نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے بارے میں زکوۃ کے حوالے سے سوال کیا تو نبی کریم نے ان دونوں چچا زاد بھائیوں سے ارشاد فرمایا تم ال محمد ہو اور ال محمد پر صدقہ یا زکوۃ کا مال لینا اللہ نے جائز نہیں فرمایا
@AbdulWahid-yc7pt Жыл бұрын
تعجب ھے کہ مولانا مودودی جیسے مفکر اسلام کا یہ تحریری جواب ھے! جس میں انہوں نے سیاق و سباق کے مقابلے میں شان نزول ، صحیح احادیث ، تاریخی حقائق اور دیگر آیات قرآنی کو صراحتہ نظر اندز کیا ھے۔ باعث تاسف ھے کہ اس موضوع سے متعلق مولانا نے عکرمہ جیسی متناضہ شخصیت کی حدیث کا حوالہ پیش کیا ھے جس کہ بارے میں عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں لا تکذب علیَّ کما کذب عکرمۃ علی ابن عباس یعنی میری طرف جھوٹی نسبت نہ دو جس طرح عکرمہ نے ابن عباس کی طرف نسبت دی ہے۔ اسی لیے بعض اصحاب رجال نے اسے کذاب، خبیث، قلیل العقل کہا ہے۔ امام ذہبی بیان کرتے ہیں " جب عکرمہ مر گیا تو اس کا جنازہ اٹھانے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ چار کرایے کے لوگوں سے اُٹھوایا گیا" -ام المومنین، صحابہ اور تابعین میں 17 افراد نے آیت تطہیر کی تصدیق کی ھے کہ یہ آیت علی ،فاطمہ ، حسن اور حسین کے لیے نازل ھوئی-جبکہ مولانا مودوی نے ان کے مقابلے میں عکرمہ کی روایت پیش کی ھے! مولانا کے مطابق " جو چیز قران سے صراحتہ ثابت ھو اس کو کسی حدیث کے بل پر رد نہیں کیا جا سکتا " ۔ واضح رہے کہ صحیح حدیث کسی طور پر قران سے متصادم نہیں ھو سکتی ۔ لیکن مولانا کی خواہش کے مطابق صرف قران کی آیات کریمہ پر انحصار کرتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ قران پیغمبر کا اہل بیت یعنی آیت تطہیر کا مصداق کسے قرار دیتا ھے؟ سورہ ال عمران کی آیت 61 میں ارشاد باری تعالی ھے " ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں۔" اس ایت کریمہ میں نہ سیاق و سباق نہ ضمائر اور نہ ما قبل و ما بعد کا کوئی مسلہ درپیش ھے بلکہ رسول کے بچوں ، خواتین اور اپنی جان یعنی قریب ترین ہستی کا ذکر آیا ھے۔ تلاش کرتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی کے حکم پر رسول اکرم (ص) کن ہستیوں کو نجران کے مسیحین کے خلاف مباہلہ میں لے گئے تھے ؟ معروف مفسرین قران ابن کثیر ، فخر الدین رازی ، بیضاوی ، زمخشری ، طبری ، سیوطی ، بغوی ، ابن حاتم وغیرہ نے نقل کیا ھے کہ رسول اکرم (ص) اپنے ساتھ علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو لے کر گئے تھے۔ مگر مولانا مودودی نے اپنی تفسیر تفہیم القران میں اس آیت کے ضمن میں اس حقیقت کو ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میرے خیال میں اگر مولانا آیت تطہیر کے بارے میں بھی یہی راوش اپناتے یعنی خاموشی اختیار کرتے تو بہتر ھوتا۔ آیت تطہیر میں "الرجس" کے متعلق جو مولانا نے اپنا موقف پیش کیا ھے اس کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ عرض ھے کہ عرب علماۓ فقہ ، محدثین و مفسیرین ( آلالوسی ، الاندلسی ، الطوفي وغیرہ ) نے مکمل وضاحت کے ساتھ بیان کیا ھے کہ "رجس" میں ہر قسم کے گناہ شامل ہیں حتی اجتحادی خطاء تک شامل ھے۔ مجھ جیسا حقیر بندہ اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہنے پر مجبور ھے کہ اگر ازواج رسول ایت تطہیر کا مصداق ھوتیں ( یعنی اہل بیت رسول میں شامل ھوتیں) تو صحیح حدیث کتاب اللہ و اہل بیتی کی جگہ ضعیف حدیث کتاب اللہ و سنتی کو دریافت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ عقل سیلم کے ساتھ قلب سیلم کا ھونا لازم ھے اور ان دونوں کا امتزاج ھی انسان کو صحیح نتیجہ پر پہنچا سکتا ۔ ھمارے معاشرے کی بد بختی کا سبب عقل سلیم کے ساتھ قلب سقیم ھے جس نے ھمیں اتنا متعصب اور علمی خائن بنا دیا ھے کہ اللہ اور اس کے حبیب (ص) کے مقابلے میں ھم اپنے میلان کو ترجیح دیتے ہیں۔ لا حول ولا قوة الا بالله
@saeedabegum52397 ай бұрын
آلِ رسول پوری اُمت ھے جیسے آلِ نمرود آلِ فر عون
@saeedabegum52397 ай бұрын
درود پوری اُمت کے لیے ھے
@rashidmehmood70177 ай бұрын
@@saeedabegum5239 یہ بعض علمائے کرام کا خیال ہے کہ ال محمد سے مراد تمام امت محمد ہے اگر ایسا ہوتا تو صحابہ کرام ہم سب سے پہلے ال محمد ہوتے لیکن درود شریف کے بارے میں ایک صحابی نے جب سوال کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہم نے اپ پر تو درود پڑھنے کا طریقہ سیکھ لیا لیکن جو اپ کے اہل بیت ہیں یعنی۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اپنی حقیقی اولاد اور ہاشمی سادات یعنی ال عباس ال علی ال جعفر اور ال عقیل ۔۔ ان پر درود اور سلام کیسے پڑھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ یوں پڑھو اللہم صلی علی محمد وعلی ال محمد
@khushizaidi4 ай бұрын
Allah ke nabi ne farmaya .fatema tamam orto ki sardar h or hasan or husain jawanane jannat ke sardar h ya allah hamara shumar panjetan pak ke saath karna kiyonki ham panjetani hain .or jo ayesha ko ko ahlebait me shumar karte hain unka shumar roze qayamat ayesha ke sath karna 😂😂😂😂
@khushizaidi4 ай бұрын
ye modudi bakwas kar raha h ahlebait se murad sirf or sirf fatema ali hasan or husain hi hain .aayesha ka bachao karne ke liye sale kiya kiya hadese gadh rahe h apne pas se aayesha agr ahlebait me se hoti to jung e jamal me ali ke muqable me na aati ..dosri bat ye h ki jab ayesha ke samne nabi ne chadar me ali ko lekar ye bat keh di ke ye mere ahlebait h to phir junge jamal me ayesha andhi ho gayi thi kiya jo apne dewar ke muqable me aagyi ladne ke liye
@TheMirzaghalib6 ай бұрын
Maulana Maududii sai chahnay k bawajud bhe ikhtiaf nahi kia ja sakta. Koi gadha, nabeena, kambakht aur baighairat he hai Jo un ko nazaiba alfaz sai Yaad Kar k apnay he gunah barhata hai Aur Sayyad Maududii ki mazeed naikiyan likh di Jati hain Allah Maulana ko Jannat main Rasoolullah sallalaho alaihai wassallam aur Ahl e Bait Ka sath naseeb farmae aameen Allah mujhe maaf Kar dai Aameen
@theideologist5496 ай бұрын
آمین
@saifkhalidashrafi64877 ай бұрын
اس میں مودودی صاحب کی کوءی خصوصیت نہیں. سارے اءمہ دین اور علماء اہلسنت نے جو درست مفہوم اسے کھل کر بیان کیا ہے. لیکن اندھ بھکتی کا برا ہو.
@theideologist5497 ай бұрын
تو ہم نے کب کہا کہ صرف مولانا مودودیؒ صاحب نے بیان کیا ہے؟؟ تعصب آپ نے اندر سے چھلک پڑا ہے۔ اسے سنبھالیں
@sgabbas47786 ай бұрын
اہل بیت علیہم السلام وہ ہیں جن پر نماز میں درود یے اور نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے بتایا اور نجران کے عیسائیوں کے سامنے انکو لایا جن کی عطرت اور پاکیزگی اور نورانی چہروں کو دیکھ کر عیسائیوں نے مباہلہ نہیں کیا تھا کہ جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہو گی تو وہی پانچ اہل بیت علیہم السلام ہیں باقی دوسروں کو بغض کی وجہ سے ابو ہریرہ اینڈ کمپنی ڈالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں
@theideologist5496 ай бұрын
بےشرم لوگ ہی ماں کو کہیں گے کہ تم ہمارے باپ کے اہل بیت میں سے نہیں ہو۔ کوئی جاہل ہی یہ کہہ سکتا ہے کہ نبیﷺ کی پاک بیویاں حضورﷺ کے اہل بیت میں شامل نہیں۔۔