خوبصورتی کے ساتھ وضاحت کر دی آپ نے۔ فنی اصطلاحات فنی ماہرین کیلئے ہی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر میں سپیشلسٹ ڈاکٹر ہوں تو میری گفتگو میرے سپیشلسٹ ڈاکٹروں سے مختلف ہو گی اور مریضوں سے مختلف۔
@syedarshadali83512 жыл бұрын
اللہ تعالی استاذ محترم غامدی صاحب پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرماۓ رکھے ۔
@zainul5922 жыл бұрын
امین
@sohailwahabei64952 жыл бұрын
Allah Pak Ghamdi sab ko umr-e-khizar atta farmaye Ameen... Ma Sha Allah
@khalidh.shaikh90182 жыл бұрын
ASSALAMOALAIKUM My Honorable Ustaz e Muhtaram, May ALLAH KAREEM Shower HIS Countless Blessings on your kind self and your Respected Family (Aameen).
@saqibhafeez59272 жыл бұрын
From spain love u estad e mohtram 💞 plz not forget to add subtitles when posible jazkallah!!
@shahnazasif65772 жыл бұрын
Sir Allha pak app ko sahet dy Ameen
@aamirhussain61092 жыл бұрын
اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔❤️
@atifabbasi92122 жыл бұрын
Allah apka saya HM pr dair paa qaim rkhe
@gamerprochamps2 жыл бұрын
Sir eik video iss pr bhi banaien Bollut points mien K Muslman k liye konsi chezien farz hain akhrat ki kamyabi k liye In a very simple way Like Namaz roza zakat Aur konsi chezien farz nhi hain
@iqbalqureshi22782 жыл бұрын
لگتا ہے غامدی صاحب نے حکم کی بجاے عمل کو (سنت) مان لیا ،اب اصل پر عمل کے بعد رضاکارانہ (بطور تطوع) اعمال کو اسوہ حسنہ کے باب میں بیان کریں تو اصل فرع میں فرق باقی رہےگا
@flyhigh20442 жыл бұрын
غامدی صاحب اپنی تصنیفات اور بیانات میں بلکل واضح ہیں لیکن مسلہ آپ کے سمجھنے میں ہے۔ اصل میں جس لفظ کو سننے کا اشتیاق ہے آپ کو یعنی "فرع" اس کو غامدی صاحب نے "جزوی اصول" سے تعبیر کیا ہے ۔ آپ 13:00 سے ویڈیو کو دوبار ہ دیکھیں اور غور سے غامدی صاحب کا موقف سنیں ۔ شکریہ ۔
@areedkhalid65492 жыл бұрын
Yrr thori asaan urdu bola kr ham jeson ko bhi samajh aa jaye baat kiya ho rhi hy😂
@allauldinmir2 жыл бұрын
Iqbal qureshi bhai , ghamdi sahib amli noyyet ki cheezon ko he sunnat maanty hain , sunnat k tayyen k jo asool ghamdi sahib nay byan keay hain wo padh lain, 4th asool may uswa e hasna ka byan ha مبادی تدبر سنت چوتھا اصول چوتھا اصول یہ ہے کہ سنت پر بطور تطوع عمل کرنے سے بھی وہ کوئی نئی سنت نہیں بن جاتی۔ ہم جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس ارشاد خداوندی کے تحت کہ ’وَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا ، فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ عَلِیْمٌ‘ شب و روز کی پانچ لازمی نمازوں کے ساتھ نفل نمازیں بھی پڑھی ہیں ، رمضان کے روزوں کے علاوہ نفل روزے بھی رکھے ہیں ،نفل قربانی بھی کی ہے ،لیکن اِن میں سے کوئی چیز بھی اپنی اِس حیثیت میں سنت نہیں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طریقے سے اِن نوافل کا اہتمام کیا ہے ، اُسے ہم عبادات میں آپ کا اسوۂ حسنہ تو کہہ سکتے ہیں ،مگر اپنی اولین حیثیت میں ایک مرتبہ سنت قرار پا جانے کے بعد بار بار سنن کی فہرست میں شامل نہیں کر سکتے ۔
@iqbalqureshi22782 жыл бұрын
@@allauldinmir پچھلے چالیس سالوں روزانہ کی بنیاد بر غامدی جی کو پڑھا ہے،غامدی جی نے اپنے موقف کی تجدید واصلاح کی ہے
@iqbalqureshi22782 жыл бұрын
@@flyhigh2044 غالب امکان ہے اپ میزان اور مقامات میں بیان سنت سمجھ نا سکے،
@iqbalqureshi22782 жыл бұрын
میزان میں سنت اور اسوہ حسنہ کا مصداق الگ الگ ہے ظلم یہ ہوا اسوہ حسنہ کی اصطلاح سنت کی بھاری بھر کم اصطلاح کے نیچے دب گی ،مکتب غامدی کے لے لازم ہے کہ اسوہ حسنہ کو سنت کے مقابل واضح کریں
@abdulqaharsalfi34722 жыл бұрын
محترم گھوم پھرکر مقلدانہ روش حنفیت پر اٹک جاتےھیں، دین کی اصل وحی الہی ہے،وحی کی ایک شکل قرآن مقدس ہے دوسری شکل سنت رسول، قرآن لفظ ہے،سنت عمل ھے،موصوف کا یہ قول مغالطہ آمیز ھے،موصوف کی یہ تعبیر خود تراشی ہوئی ھے،یہی فکر فکر فراہی ہے،اس کا قرآن و سنت سے کوئی تعلق نہیں، اھل الاثر اور اہل الحدیث کامنہج بہت واضح ھے،قرآن و سنت دونوں بھی وحی الہی ھیں اور دونوں بھی اللہ کی طرف سے نازل کردہ ھیں، موصوف غامدی صاحب سنت کو اللہ کی نازل کردہ وحی نہ کہکر تاریخی روایت کے مقام پر کھڑے کر دیتے ہیں،موصوف کے بیان میں یہی مغالطہ موجود ہے، عبدالقھار سلفی
@muhammadtarique68022 жыл бұрын
محترم آپ پر ابھی تک سنت پر غامدی صاحب کا موقف واضح نہیں ہوا ہے۔ براہ کرم ان کی کتاب میزان میں سنت کو دیکھ لیں۔ جزاک اللہ
@IsrarAli-cl8uu2 жыл бұрын
حج جیسی عبادت کو سنت رسول بقول آپ کے وحی رسول ﷺ میں کیسے رکھا جا سکتا ہے جبکہ یہ ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے چلا آ رہا تھا!
@mohdabduljaleel012 жыл бұрын
ماشاءاللہ آپ کا تبصرہ یقیناً اھمیت کا حامل ہے المورد کی جانب سے آپ کو تشفی بخش جواب مل جائے گا انشاء اللہ میرا ایسا گمان ہے کیونکہ وہاں پر پر جتنے بھی دانشور بیٹھے ہیں ایسے ہی خیالات کے حامی ہیں
@iqbalqureshi22782 жыл бұрын
حدیث و سنت میں فرق ہوتا ہے(،الرسالہ) میں اخبار خاص اور اخبار عام کے تحت اسی چیز کا بیان ہے
@flyhigh20442 жыл бұрын
السلام علیکم عبد القھار سلفی صاحب۔ آپ کی پہلی تنقید یہ ہے کہ جناب غامدی صاحب مقلدانہ روش اختیار کر رہے ہیں، سراسر بے سروپا تنقید ہے۔ شاید آپ نے جناب غامدی صاحب کو پہلی بار سنا یا پڑھا ہے ۔ آپ پہلے ان کی کتابیں خاص طور پر "میزان" پڑھیں تو شاید آپ کو احساس ہو کہ غامدی صاحب نہیں بلکہ آپ مقلدانہ سوچ رکھتے ہیں ۔ فرق بس اتنا ہے کہ احناف کھل کر اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ امام ابوحنیفہ کی تقلید کرتے ہیں جبکہ اہل الحدیث یا سلفی حضرات سلف یعنی متقدمین کے اصولوں میں قید ہے اور ان اصول یا قواعد سے باہر نکلنے کو گمراہی سمجھتے ہیں۔ لیکن غامدی صاحب کے نزدیک اصول اور قواعد صرف اور صرف قرآن اور سنت میں بیان کردہ ہی مانے جاینگے نہ کہ کسی سلف کے یا خلف کے ۔ آپ وہی الفاظ ادا کررہے ہیں جن پر آپکی ذہن سازی کی گئی ہے ۔ قرآن اور سنت اور حدیث میں کیا فرق ہے پہلے آپ غامدی صاحب کا نظریہ پڑھیں اور پھر دلائل اور براہین سے ان کا جواب پیش کریں نہ کہ ایک جملے میں تنقید کرکے چپ ہو جائیں ۔ فکر فراہی ہو یا کوئی اور فکر، آپ دلایل سے بات کریں یہی روش اہل علم کی ہوتی ہے۔ تنقید کرکے وہ لوگ جان چھڑاتے ہیں جن کے پاس دلیل نہیں ہوتی۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے آمین ۔
@MuhammadRafique-fe4kr2 жыл бұрын
قرآن اسوہ حسنہ کی بات کرتا ہے جس میں صرف فعل نہیں قول بھی شامل ہے۔ شیخ غامدی کی سنت کی تعبیر گمراہ کن ہے ۔ اللہ تعالی اسے ہدایت دے۔
@iqbalqureshi22782 жыл бұрын
غامدی کے ہاں سنت اور اسوہ حسنہ کا مصداق الگ الگ ہے ظلم یہ ہوا ،اسوہ حسنہ کی اصطلاح سنت کی اصطلاح کے نیچے دب گئ