Highly appreciate hassan bhai if you're reading this plz continue such videos , like the past one was about pig transplant but it gave me a complete tour that how to find "ellat" inside a Quranic verse and how to implement it and how religion will become relative with modern time and now this video of usool ul fiqh it helps a lot anyone can research on Quran by applying those rules of ghamidi school of thought
@RJStudiojani2 жыл бұрын
❤
@amjadshekh47312 жыл бұрын
Ghamdi sahab ❤️ misal de kar bataye ki hamare fuqah se kaha galti hui hai aur ye bhi ki khafi kya hai jahir kya hai muskil kya taqi hame kuch samajh me aaye
@atiquekhan59142 жыл бұрын
Salaam. There were lot of technical terms used in this conversation that we didn’t understand. Either you may explain them or may use simpler terms for common people like me to make it meaningful for us. Thanks. Needless to say still enjoyed the topic immensely.
@aaskatingshorts2 жыл бұрын
اجماع امت قرآن کی نصوص میں سے ہے۔ استاذ غامدی فرماتے ہیں کہ یہ دین ہم تک اجماع اور تواتر سے پہنچا ہے۔ اگر غامدی صاحب کے نزدیک اجماع بدعت ہے تو پھر اس والے اجماع سے کیا مراد ہے۔ ؟💖
@InstantPsyche2 жыл бұрын
میں جیسے سمجھا ہوں وہ اجماع کو مانتے ہیں اس سے مراد علم کا وہ قولی یا فعلی تواتر ہے جو امت میں منتقل ہو، جس کا انکار کرتے ہیں وہ فہم کے اجماع کا دعویٰ ہے۔ مثال کے طور پر قرآن قولی تواتر (امت کے اجماع) سے منتقل ہو گیا لیکن آپ کہہ دیں کے قرآن کا فہم بھی منتقل ہو گیا ہے یا ہوتا ہے۔
@sarfrazahmad14772 жыл бұрын
اجماع تواتر ۔ کسی بھی قطعی علم کے منتقل ہونے کا ذریعہ ہے لوگوں کا اجماع اور تواتر ۔
@awaiskhan41412 жыл бұрын
اصل میں اجماع ایک عمل ہے وہ چاہے قولی ہو یا نقلی،اس کا مطلب یہ ہوتا ہے تمام کے تمام لوگ ایک بات کو یا ایک عمل کو نقل کرتے چلے جاتے ہیں اور اس میں کبھی بھی اور کہیں بھی خلل نہیں آتا قرآن پاک بھی ایسے ہی نقل ہوتا ہوا ہم تک پہنچا ہے اور ابھی نقل ہو رہا،اس کے علاوہ ایک اجماع کی تعریف فقہ کی کتابوں میں لکھی ہوئی وہ یہ ہے کہ اکثریت دین میں جس چیز کو مان رہی ہے وہ دین کا حصہ جبکہ اس میں اس چیز کی تاریخ بھی نہیں دیکھی جاتی۔
@IsrarAli-cl8uu2 жыл бұрын
ہمارے روایتی علماء جس اجماع کی بات کرتے ہیں وہ قرآن کی کسی آیت یا کسی حدیث کے فہم پر جمع ہونا ہے ان کے مطابق اگر تمام اہل علم ( گرچہ امام احمد بن حنبل کی راے کے مطابق یہ ممکن ہی نہیں ) کسی ایک راے پر اتفاق کر لیں تو گویا اس راے کو اجماع حاصل ہو گیا یعنی اہل علم کا اجماع غامدی صاحب جس اجماع کی بات کرتے ہیں وہ رسول اللہ ﷺ سے لئیے گئے قرآن اور سنت پر صحابہ کرام کا اجماع ہے ، غامدی صاحب کی راے یہ ہے کہ صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ سے قرآن اس یقین اور اتفاق کے ساتھ لیا کہ یہ وہی کتاب ہے جو اللہ نے جبرئیل کے زریعےقلب محمد پر نازل فرمائ ، دین کے اعمال جو اصحاب کرام کو رسول اللہ ﷺ سے ملے ان پر بھی ان میں کوئ اختلاف نہیں تھا کسی بھی چیز کے مستند ہونے میں پہلا مرحلہ اجماع ہوتا ہے یعنی جس وقت وہ پیدا یا شروع ہوئ اس وقت اسے ایک جماعت ، بڑے گروہ ، جم غفیر نے بالاتفاق قبول کیا ، تواتر کا مرحلہ دوسرا ہے تواتر سے مراد اس چیز کا کسی زمانہ میں بھی منقطع نہ ہونا ہے ، قرآن جب سے نازل ہوا اسے اصحاب سے لیکر آج تک بلا تعطل پڑھا ، لکھا یا چھاپا ، سنا اور سنایا، سمجھا اور سمجھایا جائے رہا ہے ان میں امت میں کبھی ایک دن کا بھی تعطل نہیں ہوا اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے جو سنن بحیثیت دین ادا کئیے اور کرواے ان میں بھی کبھی اختلاف ہوا نہ ان میں کوئ تعطل ہوا قرآن و سنت کو اجماع اور قولی و عملی تواتر حاصل ہے روایات ، اخبار احاد یا احادیث کو اجماع ہی حاصل نہ ہو سکا تواتر کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا !!!!
@qurantafseerbymrsadnan28372 жыл бұрын
یہ ٹاپک مجھے بہت مشکل لگ رہا ہے
@harunmultani379 Жыл бұрын
Gandi sahab aap dadi kiyu nahi rakhte ho kiya dadi rakhna wazib nahi he