اللہ پاک کی آپ پر رحمت ہو اپ کے صدقے ہماری مغفرت ہے
@NaseemAArab Жыл бұрын
احبککککک یاسیدی یا رسول الله یا سیدی یا حبیب اللہ❤❤❤❤❤❤❤
@EagerEquestrianHelmet-hh6xx4 ай бұрын
Ek qaz
@TanvirMughal-sb3vx Жыл бұрын
Ya Allah Ya Rasullah
@محمداكرم-ظ6م Жыл бұрын
ماشاءالله تبارك الله جزاك الله خيرا لبيك لبيك يا رسول الله صلى الله عليه وسلم وبارك على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين وسلم تسليما كثيرا ❤❤❤❤❤
@NaseemAArab Жыл бұрын
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ احبککککککک یارسول اللہ یا حبیب اللہ
@abdulsattar4925 Жыл бұрын
SubhnAllah very high level explaination and discussion by mufti sahab qibla الحَمْدُ ِلله
@miansaidalishah138 Жыл бұрын
SUBHANALLAH! Bahut hi Khub!! Ulamaa e Haqq ki Azmat ko Salaam!!! ❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@islamicfaith7237 Жыл бұрын
SUBHANALLAH ! Bahut khub !! Bahut behtar bayan farmaya hai. Ulamaa e Haque ki Azmat ko Salaam!!! ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@ShahzadKhan-hr4kk3 жыл бұрын
Beshak bilkul sahi farmaya aapne
@TanveerAhmad-h2r Жыл бұрын
قربان جاؤں
@salmanriaz26202 жыл бұрын
Mashallah
@ikhlaqdmlakash2 жыл бұрын
MaashaaAllah
@afzaliyatibbechanel3 жыл бұрын
ماشاءاللہ
@khizarhayat313 жыл бұрын
❤❤❤
@ajazbashir2672 жыл бұрын
💞💞💞💞
@yasirlatif5749 Жыл бұрын
قبر مبارک پر حاضر ہو کر دعا کی درخواست کرنا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ مَالِكِ الدَّارِ، قَالَ: وَكَانَ خَازِنَ عُمَرَ عَلَى الطَّعَامِ، قَالَ: أَصَابَ النَّاسَ قَحْطٌ فِي زَمَنِ عُمَرَ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى قَبْرِ النَّبِيّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَسْقِ لِأُمَّتِكَ فَإِنَّهُمْ قَدْ هَلَكُوا، فَأَتَى الرَّجُلَ فِي الْمَنَامِ فَقِيلَ لَهُ: " ائْتِ عُمَر فَأَقْرِئْهُ السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُ أَنَّكُمْ مُسْتَقِيمُونَ وَقُلْ لَهُ: عَلَيْكَ الْكَيْسُ، عَلَيْكَ الْكَيْسُ "، فَأَتَى عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ فَبَكَى عُمَرُ ثُمَّ قَالَ: يَا رَبّ لَا آلُو إِلَّا مَا عَجَزْتُ عَنْهُ. حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے طعام کے خازن (یعنی وزیر خوراک) مالک الدار رحمہ اللّٰہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ کے زمانہ میں (ایک بار) قحط واقع ہوا ایک شخص نبی کریم (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک پر حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) ! اپنی امت کے لیے بارش کی دعا کیجئے کیونکہ وہ (قحط سے) ہلاک ہو رہی ہے ‘ نبی کریم (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) اس شخص کے خواب میں تشریف لائے اور اس سے فرمایا : عمر کے پاس جاؤ ان کو سلام کہو اور یہ خبر دو کہ تم پر یقیناً بارش ہوگی ‘ اور ان سے کہو : تم پر سوجھ بوجھ لازم ہے ‘ تم پر سوجھ بوجھ لازم ہے ‘ پھر وہ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے پاس آئے اور ان کو یہ خبر دی ‘ تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ رو پڑے, پھر کہا: اے میرے رب ! میں صرف اسی چیز کو ترک کرتا ہوں جس میں میں عاجز ہوں. (المصنف في الأحاديث والآثار - كِتَابُ الْفَضَائِلِ مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - رقم الحديث:32002) (التاريخ الكبير لابن أبي خيثمة - رقم الحديث:1818) (كتاب الاستيعاب في معرفة الأصحاب لابن عبد البر - 3/1149) (كتاب الإرشاد في معرفة علماء الحديث لأبو يعلى خليلي - 1/313) (دلائل النبوة للبيهقي - بَابُ مَا جَاءَ فِي رُؤْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ - 7/47) (تاريخ دمشق لابن عساكر - 44/345) (تاريخ دمشق لابن عساكر - 56/489) (شفاء السقام في زيارة خير الأنام للسبكي - 5/130) (كتاب کنز العمال للمتقي الهندي- رقم:23535) اس حدیث کی تصحیح و توثیق کرنے والے اور اس سے حجت پکڑنے والے ائمہ: قال الإمام ابن حجر رحمه اللّٰه: وروى بن أَبِي شَيْبَةَ بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ مِنْ رِوَايَةِ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ مَالِكٍ الدَّارِيّ. (فتح الباري شرح صحيح البخاري - 2/495) قال الإمام ابن كثير رحمه اللّٰه: وَهَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ. (كتاب البداية والنهاية - 7/105) قال الإمام القسطلاني رحمه اللّٰه: وروى ابن أبى شيبة بإسناد صحيح من رواية أبى صالح السمان، عن مالك الدار. (كتاب المواهب اللدنية بالمنح المحمدية - 3/374) قال الإمام السمهودي رحمه اللّٰه: رواه البيهقي وابن أبى شيبة بسند صحيح عن مالك الدار وكان خازن عمر رضي الله عنه. (كتاب خلاصة الوفا بأخبار دار المصطفى - 1/417) قال الإمام ابن حجر الهيتمي رحمه اللّٰه: وقد صحح. (حاشية الإيضاح - 500) قال الإمام أبو عبد الله الزرقاني المالكي رحمه اللّٰه: وروى ابن أبي شيبة بإسناد صحيح من رواية أبي صالح. (كتاب شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية - 11/150) حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ اور باقی صحابہ کرام کا اس عمل سے منع نہ کرنا, ان سب صحابہ کے اس توسل پر متفق ہونے کی بھی دلیل ہے اور اس توسل کے ٹھیک ہونے کی بھی دلیل ہے اور قبر مبارک پر حاضر ہونے والے شخص کے صحابی رسول ہونے کی بھی دلیل ہے کیونکہ اگر غیر صحابی ہوتے تو حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ پہلے ان سے حلیہ شریف پوچھتے.
@NaseemAArab Жыл бұрын
واحسن منک لم تر وقط عینی وا اجمل منک لم تلید النساء خلقت میر ء من کل عیب کا نک فد خلقت کما تشاء حضرت حسان رضی الله عنہ تمام تعریفیں تمام کر دیں
@yasirlatif5749 Жыл бұрын
حضرت عثمان بن حنیف رضی اللّٰه عنہ نے بھی حضرت عثمان غنی رضی اللّٰه عنہ کے زمانہ خلافت میں ایک شخص کو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے دعا کی تعلیم دی: "اللّٰهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ إِنّي أَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى رَبّي، فَتَقْضِي لِي حَاجَتِي" اے اللّٰہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تیرے نبی حضرت محمد نبی رحمت (ﷺ) کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد (ﷺ) ! میں آپ کے وسیلہ سے اپنے رب کی طرف متوجہ ہوا ہوں تاکہ میری حاجت پوری ہو. اس کی سند یہ ہے اور اس میں عبد اللّٰہ بن وہب کی سماع کی تصریح بھی ہے حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، ثنا الْحَسَنُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، ثنا ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ وَاسْمُهُ شَبِيبُ بْنُ سَعِيدٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدِينِيّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عَمّهِ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ. (معرفة الصحابة لأبي نعيم - حديث:4928) اور عبد اللّٰہ بن وہب کا متابع احمد بن شبیب بن سعید بھی ہے: أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ شَاذَانَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتَوَيْهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ فَذَكَرَهُ بِطُولِهِ. (دلائل النبوة للبيهقي - 6/168) اللّٰہ پاک سمجھ عطا فرمائے اور فرقہ وارانہ تعصب سے بچائے.
@shabbirhazrath6149 Жыл бұрын
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ ماشاء اللہ جزاک اللہ خیرا کثیرا
@yasirlatif5749 Жыл бұрын
رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کا خود اپنے وسیلہ سے دعا کرنے کی ہدایت دینا: حضرت عثمان بن حنیف رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نے نبی اکرم (ﷺ) کے پاس آکر عرض کی: آپ میرے لیے اللّٰہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا فرما دیجئیے، آپ (ﷺ) نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے اس کو مؤخر کر دیتا ہوں جو بہتر ہے، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اس شخص نے عرض کی: آپ دعا فرما دیجئیے، تب آپ (ﷺ) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اچھی طرح وضو کرے، اور دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا کرے: اللّٰهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى اللّٰهُمَّ شَفّعْهُ فِيَّ. اے اللّٰہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور حضرت محمد نبی رحمت (ﷺ) کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد (ﷺ) ! میں آپ کے وسیلہ سے اپنے رب کی طرف اپنی اس حاجت میں متوجہ ہوا ہوں تاکہ میری حاجت پوری ہو، اے اللّٰہ ! آپ (ﷺ) کو میرے حق میں شفیع فرما. ابواسحاق نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے. (سنن ابن ماجه - بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الْحَاجَةِ - رقم الحديث:1385) وضاحت: فہم محدث بتا رہا ہے کہ یہ حاجت کی نماز ہے, یہ نماز اور دعا پڑھنی چاہیے اور پھر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اب پڑھ لو بعد میں نہیں پڑھنی ویسے بھی نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات قیامت تک کے لیے ہیں کوئی اس کو خود سے منع نہیں کر سکتا. آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے وسیلہ سے دعا کرنے اور دعا کی درخواست کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس ہدایت کو عام رکھا ہے اور اس میں حیات یا بعد از وفات کی قید نہیں لگائی .حضرت عباس رضی اللّٰه عنہ سے توسل والی حدیث کو نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے توسل کی نفی کے لیے پیش کرنا غلط ہے کیونکہ توسل کی مختلف قسمیں اور صورتیں ہیں ایک صورت یہ کہ صلاۃ الاستسقاء ساتھ پڑھ کر پھر دعا میں ساتھ شامل ہونا, حضرت عباس رضی اللّٰه عنہ سے توسل والی حدیث کا اسی سے تعلق ہے, توسل کی اس صورت و قسم سے توسل کی دوسری قسم جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود سکھائی ہے اس کا انکار کرنا بالکل غلط ہے, ویسے بھی حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ماضی کی بات کو ماضی کے صیغے سے ذکر کیا اور یہ تو کہا ہی نہیں کہ نبی کریم (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک پر جا کے دعا کی درخواست نہیں کر سکتے. بلکہ حضرت عباس رضی اللّٰه عنہ والی حدیث توسل سے تو غیر نبی سے بھی توسل کا ثبوت ملتا ہے. حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: وَيُسْتَفَادُ مِنْ قِصَّةِ الْعَبَّاسِ اسْتِحْبَابُ الِاسْتِشْفَاعِ بِأَهْلِ الْخَيْرِ وَالصَّلَاحِ وَأَهْلِ بَيْتِ النُّبُوَّةِ وَفِيهِ فَضْلُ الْعَبَّاسِ وَفَضْلُ عُمَرَ لِتَوَاضُعِهِ للْعَبَّاس ومعرفته بِحقِّهِ. (فتح الباري لابن حجر العسقلاني - 2/497) حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے الفاظ "وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمّ نَبِيّنَا فَاسْقِنَا" صاف بتارہے ہیں کہ یہاں قرابت نبوی کی وجہ سے توسل ہے جو توسل بالنبی ہی ہے مگر جب عقل پر فرقہ واریت کا پردہ پڑا ہو تو یہ بات سمجھ نہیں آتی, منکرین توسل تو اپنے عمل کے وسیلہ کے جواز کے قائل ہیں اور جس حديث کو دلیل بناتے ہیں اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم نہیں فرمایا کہ تم بھی ایسے کرو, اس میں صرف یہ ذکر ہے کہ تین بندوں نے اپنے اپنے عمل کے ذریعے سے دعا کی اور پتھر ہٹ گیا اور علماء نے استنباط کیا کہ اس طرح بھی دعا کر سکتے ہیں لیکن جو دعا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود سکھائی اور پڑھنے کا حکم فرمایا اس سے روکتے ہیں کیوں کہ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ ہے, یہیں سے پتہ چل جاتا ہے کہ ان لوگوں کے دلوں میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کیا قدر ہے. جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج بھی آخر النبیین , اللہ کے رسول , اللہ کے حبیب, امام الانبیاء و المرسلین, سید العالمین, عزت و وجاہت والے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے. منکرین توسل کے دل آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان ماننے کے حوالے سے تنگ ہیں. اللّٰہ پاک سمجھ عطا فرمائے اور فرقہ وارانہ تعصب سے بچائے.
@hafizubaid7728 Жыл бұрын
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کریم سے ڈائریکٹ دعا مانگتے تھے کوئی کسی قسم کا وسیلہ سے دعا نہیں کرتے تھے۔
@fatwatv Жыл бұрын
Humai kya Tum khuda hi se mango Khuda agar na maana to phr kya karo ge
@hafizubaid7728 Жыл бұрын
@@fatwatv اللہ کریم کل کائنات کا مالک نا مانے تو پھر کسی کی بھی نا مانے مالک ہے کیا کہہ سکتے ہیں وہ وہ وحدہ لا شریک ہے اللہ کریم کی اپنی مرضی ہے۔
@hafizubaid7728 Жыл бұрын
اللہ کریم کے کے ہاں کسی پیر ولی مفتی مولوی عالم دین کا کوئ زور نہیں چلتا وہ چاہے ساری عبادتیں رد کر دے آ پ کیا کر سکتے ہیں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔وہ مالک ہے۔کل کا ئنات کا۔
@shakeelshafi8258 Жыл бұрын
L
@hafizubaid7728 Жыл бұрын
@@shakeelshafi8258 اللہ کریم مالک ہے کچھ بھی کر سکتا ہے۔وہ وحدہ لا شریک ہے۔