لبِ خاموش پر آنے کو اُس کا نام آ جاے مگر ضبط محبت پر نہ کچھ الزام آجاے خدا معلوم، میں کیوں اس کو ناکامی سمجھتا ہوں کسی رہرو کو منزل پر اگر آرام آ جاے انہیں ہر ہر قدم پر اس لیے آواز دیتا ہوں نہ جانے کس قدم پر موت کا پیغام آ جاے وہ دل عرش معلی پر جگہ پانے کے قابل ہے جو اس خود کام دنیا میں کسی کے کام آ جاے یہ قسمت ہے ہمارا ہو کے دل پھر جاے یوں ہم سے نہ کام آے ہمارے اور تمہارے کام آ جاے اسی امید پر بیٹھے ہیں اخگر بزم رنداں میں کہ ساقی کے لبوں پر شاید اپنا نام آ جاے حنیف اخگر ملیح آبادی
@ziarehman84875 жыл бұрын
jzakAllah
@drivesaftabhaidermallickra97763 жыл бұрын
@@ziarehman8487 kom
@adilsiddiqui79144 жыл бұрын
Wah subhanallah, nafasat ki misaal hain Hanif Akhgar sahab
@ghulammuhammad18814 жыл бұрын
Very beautiful poetry. I am in Makkah today and incidentally heard this ghazal. I found myself in a strange situation. May Allah bless the poet. Ghulam Muhammad Islamabad