اللہ پاک حضرت مولانا محمد یوسف صاحب رحمہ اللہ تعالی علیہ کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے آمین یا رب العالمین
@imranmalik-ws5qx11 ай бұрын
Bayan bohot acha hai Allah hazrat ki qabar pe rehmat nazil kare but ye bayan Maulana yusuf nizamuddin walo ka nhi hai purani dilli wale Maulana Yusuf ka hai amir e Tablig ka nhi hai
@muzammilphaniband6409 Жыл бұрын
Check , is it Hazrat ji moulana Yusuf saheb?
@zubairhusain39942 жыл бұрын
Good
@samiarquam2651 Жыл бұрын
Bhai yeh molana Yusuf nhi hai
@NR-gt2xk2 ай бұрын
ان شاء الله میں گارنٹی سے کہتا ہوں کہ یہ مولانا یوسف رح نہیں ہیں Uploader should fear Allah, its not Molana Yousuf رح
@Ms-pn8zc2 жыл бұрын
یہ کوئی اور مولانا یوسف دلی جامع مسجد کے رہنے والے ہیں ۔ یہ نظام الدین والے مولانا یوسف کاندھلوی رح نہیں ہیں
@buzurganedeen73342 жыл бұрын
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْم حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی رحمة الله علیہ کےبیان پر لوگ مختلف کمنٹس کررہے ہیں، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم لوگ جنہوں نے یہ بیان یوٹیوب پر اپلوڈ کیاہے اس بیان کےبارے میں مکمل معلومات آپ حضرات کو فراہم کر دیں، در اصل یہ بیان ہم نے کسی بھی نیٹ کے ذریعہ سے حاصل نہیں کیا، بلکہ یہ بیان تقریباً پینتیس ۔ چالیس سال سے کیسٹ کی شکل میں میرے والد صاحب( جو جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں استاد ہیں)،انکے پاس تین کیسٹوں میں محفوظ تھا، اور یہ کیسٹیں اس زمانے سے ہمارے گھر میں محفوظ تھیں جبکہ نیٹ کا دور نہیں تھا، اور جس زمانے میں فیک بیان بنانےکا کوئ رواج نہیں تھا، اور ان کیسٹوں کےحضرت جی مولانا یوسف صاحب کاندہلوی رحمہ اللہ ہی کا بیان ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ: انہوں نے یہ بیان 1960 کے قریب کے زمانے میں کیا ہے، اور یہ بات انہوں نے اس بیان میں خود بیان کی ہے کہ پاکستان کو بنے ہوئے تقریبا 13 سال ہو گئے ہیں، 1960 میں ہی تقریباً 13 سال ہوئےتھے،اور اس میں انہوں نے خود اپنا نام مولوی یوسف بیان کیا ہے، اور اس میں انہوں نے خود ایک موقعہ پر یہ فرمایاہے کے میں داعی ہوں داعی ،آگے بیان میں آپ سنیں گے یہ بات انہوں نے خود کہی ہے۔ اور غور کریں کہ اس زمانے میں حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کے علاوہ کون ایسا بڑا داعی اور مبلغ تھا جو مولانا یوسف کے نام سے معروف ہو۔ اور ایک سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندہلوی رحمة الله علیہ کے ایک شاگرد جو میرے والد صاحب کے پھوپھا تھے، یعنی حضرت مولانا قاری فرید الدین صاحب رحمة اللہ علیہ (جو مدرسہ امینیہ دھلی کے بانی مولانا امین الدین رحمة اللہ علیہ کے پوتےبھی تھے۔اور انہوں نے بچپن میں نظام الدین میں حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ سے باقاعدہ سبق پڑھا تھا) انکو یہ کیسٹ سنائ گئی تو انہوں نے کہا کہ " حضرت جی کا بیان سن کرطبعیت باغ باغ ہو گئی " تو یہ بڑا ثبوت ہے کہ جو حضرت جی کے خاص شاگرد تھے اور انہوں نے بچپن میں حضرت جی سے باقاعدہ سبق پڑھا تھاوہ بھی اس کے بارے میں سن کر ہی پہچان گئے کہ یہ حضرت جی ہی ہیں۔ اور ایک بات یہ بھی ہے کہ حضرت جی مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ کا زمانہ پانے والے بعض اکابر سے میرے والد صاحب نے خود سنا کہ حضرت جی تین تین گھنٹے کا لمبا بیان فرماتے تھے۔اور یہ بیان بھی تقریبا اتناہی طویل ہے۔ اور دراصل یہ کیسٹ جب ٹیپ ریکارڈ میں ہم سنتے ہیں، تو اس کی آواز بہت اونچی ہے، اوربہت زوردار ہے، لیکن کمپیوٹر میں کنورٹ کرکے جب ہم نے یوٹیوب پر ڈالنے کے لیے اسکے کلپ بنائے تو آواز ہمیں ہلکی کرنی پڑی کیونکہ پرانی کیسٹ تھی، اس لئے آواز کو اگر اونچا کیا جاتا تو پوری طرح صاف آواز نہیں رہتی، اس لئے آواز کو تھوڑاسا ہلکا رکھا گیا۔ تو یہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ حضرت جِی ہی کا بیان ہے۔ نیز اگر حضرت جی رحمہ اللہ کے صحبت یافتہ کوئی بزرگ ابھی بھی حیات ہوں تو ان سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ هذا ما عندنا والله أعلم (ہمیں جو معلومات تھیں وہ ہم نے پیش کردیں، باقی اللہ ہی سب سے زیادہ جاننے والا ہے) السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
@HabeebRehman-z1v11 күн бұрын
یہ بالکل غلط ہے مولانا یوسف رحمۃ اللہ علیہ کا بیان نہیں یہ مولانا کی طرف غلط منسوب کیا گیا ہے جھوٹ بولنے سے کیا فائدہ کیا اپ کو اخرت کا کوئی فکر نہیں
@worldislamicforum48602 жыл бұрын
This is not the voice of Ml Yusuf Ra... Please don't
@buzurganedeen73342 жыл бұрын
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْم حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی رحمة الله علیہ کےبیان پر لوگ مختلف کمنٹس کررہے ہیں، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم لوگ جنہوں نے یہ بیان یوٹیوب پر اپلوڈ کیاہے اس بیان کےبارے میں مکمل معلومات آپ حضرات کو فراہم کر دیں، در اصل یہ بیان ہم نے کسی بھی نیٹ کے ذریعہ سے حاصل نہیں کیا، بلکہ یہ بیان تقریباً پینتیس ۔ چالیس سال سے کیسٹ کی شکل میں میرے والد صاحب( جو جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں استاد ہیں)،انکے پاس تین کیسٹوں میں محفوظ تھا، اور یہ کیسٹیں اس زمانے سے ہمارے گھر میں محفوظ تھیں جبکہ نیٹ کا دور نہیں تھا، اور جس زمانے میں فیک بیان بنانےکا کوئ رواج نہیں تھا، اور ان کیسٹوں کےحضرت جی مولانا یوسف صاحب کاندہلوی رحمہ اللہ ہی کا بیان ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ: انہوں نے یہ بیان 1960 کے قریب کے زمانے میں کیا ہے، اور یہ بات انہوں نے اس بیان میں خود بیان کی ہے کہ پاکستان کو بنے ہوئے تقریبا 13 سال ہو گئے ہیں، 1960 میں ہی تقریباً 13 سال ہوئےتھے،اور اس میں انہوں نے خود اپنا نام مولوی یوسف بیان کیا ہے، اور اس میں انہوں نے خود ایک موقعہ پر یہ فرمایاہے کے میں داعی ہوں داعی ،آگے بیان میں آپ سنیں گے یہ بات انہوں نے خود کہی ہے۔ اور غور کریں کہ اس زمانے میں حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کے علاوہ کون ایسا بڑا داعی اور مبلغ تھا جو مولانا یوسف کے نام سے معروف ہو۔ اور ایک سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندہلوی رحمة الله علیہ کے ایک شاگرد جو میرے والد صاحب کے پھوپھا تھے، یعنی حضرت مولانا قاری فرید الدین صاحب رحمة اللہ علیہ (جو مدرسہ امینیہ دھلی کے بانی مولانا امین الدین رحمة اللہ علیہ کے پوتےبھی تھے۔اور انہوں نے بچپن میں نظام الدین میں حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ سے باقاعدہ سبق پڑھا تھا) انکو یہ کیسٹ سنائ گئی تو انہوں نے کہا کہ " حضرت جی کا بیان سن کرطبعیت باغ باغ ہو گئی " تو یہ بڑا ثبوت ہے کہ جو حضرت جی کے خاص شاگرد تھے اور انہوں نے بچپن میں حضرت جی سے باقاعدہ سبق پڑھا تھاوہ بھی اس کے بارے میں سن کر ہی پہچان گئے کہ یہ حضرت جی ہی ہیں۔ اور ایک بات یہ بھی ہے کہ حضرت جی مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ کا زمانہ پانے والے بعض اکابر سے میرے والد صاحب نے خود سنا کہ حضرت جی تین تین گھنٹے کا لمبا بیان فرماتے تھے۔اور یہ بیان بھی تقریبا اتناہی طویل ہے۔ اور دراصل یہ کیسٹ جب ٹیپ ریکارڈ میں ہم سنتے ہیں، تو اس کی آواز بہت اونچی ہے، اوربہت زوردار ہے، لیکن کمپیوٹر میں کنورٹ کرکے جب ہم نے یوٹیوب پر ڈالنے کے لیے اسکے کلپ بنائے تو آواز ہمیں ہلکی کرنی پڑی کیونکہ پرانی کیسٹ تھی، اس لئے آواز کو اگر اونچا کیا جاتا تو پوری طرح صاف آواز نہیں رہتی، اس لئے آواز کو تھوڑاسا ہلکا رکھا گیا۔ تو یہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ حضرت جِی ہی کا بیان ہے۔ نیز اگر حضرت جی رحمہ اللہ کے صحبت یافتہ کوئی بزرگ ابھی بھی حیات ہوں تو ان سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ هذا ما عندنا والله أعلم (ہمیں جو معلومات تھیں وہ ہم نے پیش کردیں، باقی اللہ ہی سب سے زیادہ جاننے والا ہے) السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
@buzurganedeen73342 жыл бұрын
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْم حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی رحمة الله علیہ کےبیان پر لوگ مختلف کمنٹس کررہے ہیں، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم لوگ جنہوں نے یہ بیان یوٹیوب پر اپلوڈ کیاہے اس بیان کےبارے میں مکمل معلومات آپ حضرات کو فراہم کر دیں، در اصل یہ بیان ہم نے کسی بھی نیٹ کے ذریعہ سے حاصل نہیں کیا، بلکہ یہ بیان تقریباً پینتیس ۔ چالیس سال سے کیسٹ کی شکل میں میرے والد صاحب( جو جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں استاد ہیں)،انکے پاس تین کیسٹوں میں محفوظ تھا، اور یہ کیسٹیں اس زمانے سے ہمارے گھر میں محفوظ تھیں جبکہ نیٹ کا دور نہیں تھا، اور جس زمانے میں فیک بیان بنانےکا کوئ رواج نہیں تھا، اور ان کیسٹوں کےحضرت جی مولانا یوسف صاحب کاندہلوی رحمہ اللہ ہی کا بیان ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ: انہوں نے یہ بیان 1960 کے قریب کے زمانے میں کیا ہے، اور یہ بات انہوں نے اس بیان میں خود بیان کی ہے کہ پاکستان کو بنے ہوئے تقریبا 13 سال ہو گئے ہیں، 1960 میں ہی تقریباً 13 سال ہوئےتھے،اور اس میں انہوں نے خود اپنا نام مولوی یوسف بیان کیا ہے، اور اس میں انہوں نے خود ایک موقعہ پر یہ فرمایاہے کے میں داعی ہوں داعی ،آگے بیان میں آپ سنیں گے یہ بات انہوں نے خود کہی ہے۔ اور غور کریں کہ اس زمانے میں حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کے علاوہ کون ایسا بڑا داعی اور مبلغ تھا جو مولانا یوسف کے نام سے معروف ہو۔ اور ایک سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندہلوی رحمة الله علیہ کے ایک شاگرد جو میرے والد صاحب کے پھوپھا تھے، یعنی حضرت مولانا قاری فرید الدین صاحب رحمة اللہ علیہ (جو مدرسہ امینیہ دھلی کے بانی مولانا امین الدین رحمة اللہ علیہ کے پوتےبھی تھے۔اور انہوں نے بچپن میں نظام الدین میں حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ سے باقاعدہ سبق پڑھا تھا) انکو یہ کیسٹ سنائ گئی تو انہوں نے کہا کہ " حضرت جی کا بیان سن کرطبعیت باغ باغ ہو گئی " تو یہ بڑا ثبوت ہے کہ جو حضرت جی کے خاص شاگرد تھے اور انہوں نے بچپن میں حضرت جی سے باقاعدہ سبق پڑھا تھاوہ بھی اس کے بارے میں سن کر ہی پہچان گئے کہ یہ حضرت جی ہی ہیں۔ اور ایک بات یہ بھی ہے کہ حضرت جی مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ کا زمانہ پانے والے بعض اکابر سے میرے والد صاحب نے خود سنا کہ حضرت جی تین تین گھنٹے کا لمبا بیان فرماتے تھے۔اور یہ بیان بھی تقریبا اتناہی طویل ہے۔ اور دراصل یہ کیسٹ جب ٹیپ ریکارڈ میں ہم سنتے ہیں، تو اس کی آواز بہت اونچی ہے، اوربہت زوردار ہے، لیکن کمپیوٹر میں کنورٹ کرکے جب ہم نے یوٹیوب پر ڈالنے کے لیے اسکے کلپ بنائے تو آواز ہمیں ہلکی کرنی پڑی کیونکہ پرانی کیسٹ تھی، اس لئے آواز کو اگر اونچا کیا جاتا تو پوری طرح صاف آواز نہیں رہتی، اس لئے آواز کو تھوڑاسا ہلکا رکھا گیا۔ تو یہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ حضرت جِی ہی کا بیان ہے۔ نیز اگر حضرت جی رحمہ اللہ کے صحبت یافتہ کوئی بزرگ ابھی بھی حیات ہوں تو ان سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ هذا ما عندنا والله أعلم (ہمیں جو معلومات تھیں وہ ہم نے پیش کردیں، باقی اللہ ہی سب سے زیادہ جاننے والا ہے) السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
@imranmalik-ws5qx11 ай бұрын
Ye bayan Maulana Yusuf kandhelvi ka nhi hai Ye bayan Maulana Yusuf purani Delhi walo ka hai Tabligh k amir jo the unka nhi hai